نئی دہلی ، 16/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خبردار کیا کہ اگر وہ گمراہ کن اشتہارات کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کرتے تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بنچ نے سینئر وکیل شادان فراست کی طرف سے پیش کردہ نوٹ کا جائزہ لیا اور پایا کہ متعدد ریاستیں متعلقہ ہدایات پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔
بنچ نے کہا "ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ اگر ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقہ نے متعلقہ ہدایات پر عمل آوری نہیں کی ہے تو ہمیں متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے خلاف عدالت کی توہین کے ضابطہ 1971 کے تحت کارروائی شروع کرنی پڑ سکتی ہے۔"
گمراہ کن اشتہارات سے متعلق معاملہ 2022 میں انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (آئی ایم اے) کے ذریعہ دائر ایک عرضی پر سماعت کرتے وقت عدالت عظمیٰ کے سامنے اٹھا تھا، جس میں پتنجلی آیوروید لمیٹڈ پر کووڈ ٹیکہ کاری مہم اور جدید طبی طریقوں کے خلاف گمراہ کن مہم چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے میڈیا میں شائع یا دکھائے جا رہے گمراہ کن اشتہارات کے پہلو کو اُجاگر کیا تھا، جو دوا اور جادوئی علاج (قابل اعتراض اشتہار) قانون، 1954 اور متعلقہ ضوابط، ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ، 1940 اور صارفین تحفظ ایکٹ، 1986 کے نظم کے برعکس ہے۔
شادان فراست نے بدھ کو سماعت کے دوران کہا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ اب تک دائر حلف ناموں کے مطابق 1954 کے متعلقہ قوانین کے تحت درحقیقت کوئی مقدمہ نہیں چلایا جا رہا ہے۔
بنچ نے کچھ ریاستوں کے دائر حلف ناموں کا حوالہ دیا اور سوال کیا کہ انہوں نے حاصل شکایات کی بنیاد پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ بنچ نے کہا کہ کچھ ریاستوں کو خلاف ورزی کرنے والوں کی شناخت کرنا مشکل لگا۔ بنچ نے کہا، "ہم اب توہین کی کارروائی کریں گے اور ہم ہر ایک ریاست کے ذریعہ کی گئی عمل آوری پر گہری جانچ کریں گے۔"
بنچ نے کہا کہ وہ 10 فروری کو آندھرا پردیش، دہلی، گوا، گجرات اور جموں و کشمیر کے ذریعہ کی گئی تعمیل پر غور کرے گی اور اگر یہ ریاستیں عمل آوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے حلف نامہ دائر کرنا چاہتی ہیں تو وہ 3 فروری تک ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ بنچ نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش اور پنجاب کے ذریعہ کی گئی تعمیل پر 24 فروری کو غور کیا جائے گا۔ اس نے کہا کہ دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ کی گؑئی عمل آوری پر 17 مارچ کو غور کیا جائے گا۔
واضح ہو کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال جولائی میں معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آیوش وزارت کو گمراہ کن اشتہارات پر درج شکایتوں اور ان پر ہوئی پیش رفت کے بارے میں صارفین کو تفصیلات دستیاب کرانے کے لیے ایک ڈیش بورڈ قائم کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اپریل میں مرکز اور ریاستی لائسنسنگ افسروں کو گمراہ کن اشتہارات سے نپٹنے کے لیے خود کو فعال کرنے کے لیے کہا تھا۔