ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مہاراشٹرا میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کے الزامات؛ اپوزیشن نے دی قانونی کارروائی کی دھمکی

مہاراشٹرا میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کے الزامات؛ اپوزیشن نے دی قانونی کارروائی کی دھمکی

Sat, 08 Feb 2025 01:24:31  IG Bhatkali   S O News
مہاراشٹرا میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کے الزامات؛ اپوزیشن نے دی قانونی کارروائی کی دھمکی

نئی دہلی 7/فروری (ایس او نیوز):الیکشن کمیشن آف انڈیا (ECI) پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مہا وکاس اگھاڑی (MVA) کے رہنما سنجے راوت اور سپریہ سولے کے ساتھ مل کر الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن مہاراشٹرا کی حالیہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے لیے ایک مستند ووٹر لسٹ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ اپوزیشن نے اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

 

جمعہ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ میں حیران کن بے ضابطگیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کے ودھان سبھا انتخابات سے 2024 کے لوک سبھا انتخابات تک 32 لاکھ نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا تھا، لیکن صرف پانچ ماہ میں مزید 39 لاکھ ووٹرز کا اندراج ہوا، جو کہ ایک غیر معمولی اضافہ ہے اور ہماچل پردیش کی پوری آبادی کے برابر ہے۔

 

راہول گاندھی نے سوال اٹھایا کہ "یہ 39 لاکھ ووٹرز کون ہیں اور انہیں اتنے کم وقت میں کیسے شامل کیا گیا؟" انہوں نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق مہاراشٹرا  میں 9.7 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جبکہ مرکزی وزارت صحت کے مطابق ریاست کی بالغ آبادی صرف 9.54 کروڑ ہے۔  گاندھی نے استفسار کیا کہ آخر ووٹرز کی تعداد بالغوں سے زیادہ کیسے ہو سکتی ہے؟

راہل گاندھی نے کچھ مخصوص حلقوں میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ "کامٹھی حلقے میں کانگریس کو لوک سبھا انتخابات میں 1.36 لاکھ اور اسمبلی انتخابات میں 1.3 لاکھ ووٹ ملے، جبکہ ہمارے ووٹ فیصد میں کوئی کمی نہیں ہوئی، لیکن بی جے پی کی برتری 1.9 لاکھ سے کم ہوکر 1.75 لاکھ رہ گئی۔ اسی دوران 35,000 نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا، جو تشویشناک ہے۔"

شیو سینا (یو بی ٹی) کے سنجے راوت نے اضافی ووٹرز کو "فلوٹنگ ووٹرز" قرار دیا اور کہا کہ یہ فلوٹنگ ووٹرس  بہار سمیت دیگر ریاستوں کے انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "الیکشن کمیشن کو وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ نئے ووٹرز کہاں سے آئے۔ اگر وہ خاموش رہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے۔"

این سی پی (ایس سی پی) کی سُپریہ سُولے نے بھی اس معاملے پر شفافیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "الیکشن کمیشن کو مکمل ووٹر لسٹ فراہم کرنی چاہیے، جس میں نام، پتے اور تصاویر شامل ہوں تاکہ انتخابی عمل پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔"

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ حکومت نے الیکشن کمشنرز کے انتخاب کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کر دی ہے۔ "پہلے چیف جسٹس آف انڈیا، اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم مل کر الیکشن کمشنرز کا تقرر کرتے تھے، لیکن اب چیف جسٹس کو ہٹا کر بی جے پی کے افراد کو اس کمیٹی میں شامل کر دیا گیا ہے، جس سے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔" انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ایک الیکشن کمشنر کو ہٹا کر دو نئے کمشنرز کو مقرر کیا گیا، جو الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سنگین خدشات پیدا کرتا ہے۔

اپوزیشن کا الزام ہے کہ صرف ووٹر لسٹ میں ہی نہیں، بلکہ خاص طور پر دلت، قبائلی اور اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کے نام بھی مبینہ طور پر فہرست سے حذف کر دیے گئے یا ان کے پولنگ بوتھ تبدیل کر دیے گئے۔ "ہم نے بارہا الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ ان مسائل کو حل کیا جائے، لیکن وہ خاموش رہا، جو کہ ناقابل قبول ہے،" گاندھی نے کہا۔

اپوزیشن جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے کارروائی نہیں کی تو وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جائیں گے۔ راہل گاندھی نے خبردار کیا کہ "اگر الیکشن کمیشن نے ان بے ضابطگیوں کو دور نہ کیا، تو یہ جمہوری اصولوں اور آئینی اقدار کی پامالی ہوگی۔"

یہ تنازعہ ایک بار پھر انتخابی شفافیت پر بحث کو جنم دے رہا ہے، جبکہ اپوزیشن مسلسل الیکشن کمیشن سے جواب دہی اور شفافیت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جیسے جیسے قانونی جنگ آگے بڑھے گی، یہ معاملہ آنے والے ہفتوں میں سیاسی بحث کا مرکز بنا رہے گا۔


Share: