لکھنؤ، 6/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں متنازع وقف ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد ممکنہ احتجاج اور مظاہرہ کے بعد ایک خاتون کو دس لاکھ روپئے کا نوٹس تھمایا گیا ہے تو وہیں 24 ائمہ کو دو دو لاکھ روپئے کے بوانڈس بھرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق اترپردیش میں مسلمانوں کی طرف سے ممکنہ احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ پر مُبینہ طور پر ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یوپی کی راجدھانی لکھنؤ سمیت متعدد اضلاع میں سی اے اے ،این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کے بعد ان کو نوٹس جاری کیاگیا ہے اور کئی افراد کو ہاؤس اریسٹ بھی کرلیا گیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پولیس نے سی اے اے، این آر سی میں بچے کو کمر میں باندھ کر مظاہرہ میں پیش پیش رہنے والی خاتون کو شہر کی پولیس کی جانب سےدس لاکھ روپئے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ سُمیہ رانا ، عروسہ رانا اور دیگر کو ہاؤس اریسٹ کیا گیا ہے۔ اسی معاملے میں مظفرنگر اور نوئیڈا میں بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکی اپیل پر کالی پٹی باندھ کرنماز پڑھنے والے دو درجن افراد کو نوٹس دیا گیا ہے۔ یہ تمام افراد ائمہ کرام اور موذنین ہیں۔ گزشتہ روز نوئیڈا پولیس کی جانب سے مساجد کے کچھ اماموں کو بھی پچاس پچاس ہزار رو پےکا نوٹس بھیجا گیا تھا۔ کچھ لوگوں کو نوٹس بھیج کر ۲؍ ۲؍ لاکھ روپے کا بونڈ بھرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ بھی یقین دہانی کروانے کو کہا گیا ہے کہ وہ اب کسی احتجاج میں حصہ نہیں لیں گے۔ حکومت کےاس رویہ پر رہائی منچ نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اس معاملہ میں من مانی کر رہے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ مسلمان سڑک پر آگئے تو انہیں سنبھالنا مشکل ہو جائے گا اسی لئے وہ پیش بندی کے طور پر پولیس کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح کی نوٹسیں جاری کروتے ہوئے ریاست میں ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کررہے ہیں ہیں۔ رہائی منچ نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کی نوٹسوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ کیونکہ جن کو احتجاج کرنا ہوگا وہ احتجاج سے باز نہیں آئیں گے اور احتجاج کرکے ہی رہیں گے۔