نئی دہلی ،9/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی میں عام آدمی پارٹی کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد کئی حلقے اس کا الزام کانگریس پر عائد کر رہے ہیں۔ بعض اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے ساتھ کانگریس کے سرد رویے نے بی جے پی کے لیے اقتدار کا راستہ ہموار کر دیا۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر طنزیہ انداز میں لکھا، ’’اور آپس میں لڑو۔‘‘ کانگریس نے ان تنقیدوں کا سخت جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کو کامیاب بنانا اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی اسمبلی انتخاب میں عآپ کی شکست کے لیے کانگریس ذمہ دار نہیں ہے۔ انھوں نے بغیر کسی لاگ لپیٹ کے دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ’’عآپ کو جتانا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔ ہم وہاں زور لگائیں گے جہاں ہمارے پاس سیاسی امکانات ہیں اور انھیں جیتنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’آخر ہم دہلی میں 15 سالوں تک اقتدار میں رہے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایک مضبوط مہم چلائیں اور ہر انتخاب کو پوری طاقت سے لڑیں۔‘‘
عآپ سے اتحاد نہ ہو پانے سے متعلق کانگریس پر اٹھائے جا رہے سوالات کے درمیان سپریا شرینیت نے کہا کہ عآپ نے بھی کچھ ایسی ریاستوں میں تنہا انتخاب لڑا جہاں کانگریس سے اتحاد ہوتا تو نتیجے کچھ الگ ہوتے۔ عآپ کو ایسی ریاستوں میں امیدوار نہیں اتارنے چاہیے تھے جہاں مقابلہ براہ راست کانگریس اور بی جے پی کے درمیان تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’کیجریوال گوا، ہریانہ، گجرات اور اتراکھنڈ گئے، وہاں انتخاب لڑا۔ گوا اور اتراکھنڈ میں بی جے پی اور ہمارے درمیان کے ووٹ شیئر کا فرق اتنا ہی تھا جتنا عآپ نے حاصل کیا۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے بھی عآپ کی شکست پر ایک طبقہ کی ہمدردی کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نام نہاد لبرل طبقہ کا پگھلاؤ بالکل عجیب ہے۔ جب عآپ گوا، گجرات، ہریانہ وغیرہ میں الیکشن لڑنے اور فرقہ واریت مخالف و سیکولر ووٹوں کو کمزور کرنے کے لیے گئی تو انھوں نے اپوزیشن اتحاد کو لے کر عآپ کو یہ لیکچر نہیں دیا تھا۔‘‘ یہ تبصرہ پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے۔ انھوں نے اس پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ ’’دہلی انتخابی نتائج اس ٹروجن ہارس کو مسترد کرنے والا ہے جس نے پورے ملک میں لبرل تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’لبرل طبقہ کی اکثریت بلاشبہ اس چہرے کے زوال کی خوشی کا اظہار کر رہی ہے، تاکہ لبرل اقدار کی حقیقی چمپئن کانگریس آگے چل کر بی جے پی کو شکست دے اور مضبوطی کے ساتھ ابھرے۔‘‘
دہلی اسمبلی انتخاب کے نتائج پر دہلی کانگریس صدر اور بادلی اسمبلی حلقہ سے پارٹی امیدوار دیویندر یادو نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’دہلی اسمبلی انتخاب کے نتائج واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ کیجریوال کے جھوٹ اور دھوکے کی سیاست کو دہلی کی عوام مسترد کر چکی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’کانگریس کے سبھی سپاہیوں نے انصاف کی لڑائی بے حد مضبوطی کے ساتھ لڑی، لیکن نتائج ہمارے حق میں نہیں آئے۔ ہم اپنی خامیوں اور غلطیوں کا تجزیہ کریں گے اور دہلی کی عوام کی خدمت کا عمل مستقل جاری رہیں گے۔ دہلی والوں کے ساتھ ہر لمحہ کھڑے رہیں گے۔‘‘