ناگپور، 24/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) ناگپور میں پیر کے روز بھڑکنے والے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد نافذ کیے گئے کرفیو کو حالات میں بہتری کے پیش نظر مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق، اتوار کی سہ پہر 3 بجے سے شہر بھر میں کرفیو اٹھا لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پیر 17 مارچ کو پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فساد کے بعد سٹی پولیس نے ۱۱؍ تھانوں کی حدود میں کرفیو نافذ کیا تھا۔ تشدد اور کشیدگی کے سبب معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے تھے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے غور و فکر کے بعد کرفیو ہٹانے کا وعدہ کیا تھا۔بتا یا گیا کہ فساد زدہ علاقے کے علاوہ دیگر علاقوں میں امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اسلئے کمشنر آف پولیس ڈاکٹر رویندر سنگھل نے مرحلہ وار کرفیو ہٹانے کی اجازت دے دی تھی۔
معلوم ہوکہ جمعرات کو نندن ون اور کپل نگر میں کرفیو کو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سنیچر کے دن پولیس کمشنر نے پانچ تھانوں کے اندر کرفیو کو مکمل طور پر ہٹانے کا حکم دیا۔ اس میں حلقہ نمبر 3کے تحت پانچ پاولی، شانتی نگر، لکڑ گنج اور حلقہ نمبر ۴ کے تحت شکردرہ اور امام باڑہ شامل ہیں۔ تاہم یشودھرا نگر میں کرفیو برقرار رکھا گیاتھا ۔ کوتوالی، تحصیل گنیش پیٹھ میں شام ۷؍ بجے سے رات ۱۰؍بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی تھی۔ زیادہ تر علاقوں کا تعلق بازار سے ہونے کی وجہ سے تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔ طلبہ کی اسکول و کالج کی پڑھائی بھی متاثر ہورہی تھی۔ اس لئے کمشنر آف پولیس نے سنیچر کو صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا۔ اس کے بعد انہوں نے پانچ پاولی، شانتی نگر، لکڑ گنج، شکردرہ اور امام باڑہ تھانوں کے تحت کرفیو کو مکمل طور پر ہٹانے کی ہدایت دی۔ حلقہ ۳ ؍کی تحصیل کوتوالی، گنیش پیٹھ حدود میں کرفیو میں نرمی دی گئی ہے۔اس دوران پولیس کمشنر نے واضح کیا تھا کہ لوگ شام۷؍ بجے سے رات ۱۰ بجے کے درمیان باہر جاسکتے ہیں اور اس دوران ضروری اشیاء خرید سکتے ہیں۔ اسکے باوجود لوگوں کو معمول کی زندگی گزارنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا تھا۔ تعلیمی اداروں میں بھی سرگرمیاں ٹھپ تھیں، جس سے طلبہ کا نقصان ہورہا تھا۔ اسلئے کمشنر آف پولیس ڈاکٹر رویندر کمار سنگل نے اتوار کی سہ پہر کرفیو ہٹا نے کا اعلان کیا۔
حاصل کردہ اطلاعات کے مطابق کرفیو کے ختم ہونے کے باوجود بھالدار پورہ، مومن پورہ، چٹنیس پارک چوک، ہنسا پوری اور دیگر حساس علاقوں میں پولیس کی سخت سیکوریٹی برقرار رکھی گئی ہے اور ٹکڑیوں کی تعیناتی کو برقرار رکھا گیا ہے۔ ان علاقوں سے کرفیو ہٹانے کے باوجود سڑکوں پر مسلح اہلکاروں کی تعیناتی برقرار ہے۔ یہاں پولیس کا گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ کرفیو ہٹانے کے بعد بھی پولیس کمشنر نے حکم دیا ہے کہ جو بھی مشکوک حالت میں گھومتے پھرتے یا مشتبہ سرگرمیاں کرتے ہوئے پایا جائے گا اسے فوری طور پر حراست میں لیا جائے گا۔