ممبئی، 6/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی این آئی اے جج اے کے لاہوٹی کا اچانک تبادلہ ناسیك کر دیا گیا ہے، جس پر متاثرین نے شدید برہمی ظاہر کی ہے۔ متاثرین کے وکیل شاہد ندیم نے بمبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، رجسٹرار اور وزارت قانون و انصاف کے سکریٹری کو مکتوب ارسال کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جج لاہوٹی کا تبادلہ فوری طور پر روکا جائے اور ان کی مدت کار میں توسیع کی جائے تاکہ مقدمے کی سماعت متاثر نہ ہو۔
جج لاہوٹی اگست 2022 سے اس حساس کیس کی روزانہ سماعت کر رہے تھے اور معاملہ اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکا تھا۔ بیشتر دلائل مکمل ہو چکے ہیں اور امکان تھا کہ رواں ماہ کے آخر تک فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔ تاہم اچانک تبادلے کے فیصلے نے انصاف کے عمل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تبادلہ حکم کے مطابق جج لاہوٹی 9 جون سے نئی ذمہ داری سنبھالیں گے، جب عدالتیں گرمیوں کی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھلیں گی۔ تبادلے کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ تین سال کا مقررہ دورانیہ مکمل کرنے والے ججوں کا تبادلہ ایک عمومی عمل ہے۔
متاثرین کے وکیل شاہد ندیم نے الزام لگایا کہ ایسے وقت میں تبادلہ کرنا جب کیس فیصلہ کن موڑ پر ہو، انصاف کی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اس معاملے کو بمبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جج لاہوٹی نے کیس کی باریکیوں کو سمجھا ہے، گواہوں کی جرح کی ہے اور فریقین کے دلائل کی تفصیلات سے واقف ہیں۔ ان کے تبادلے سے نیا جج تمام مواد کو سمجھنے میں وقت لے گا، جس سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، بمبئی ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تبادلہ پانے والے ججوں کو اختیار ہے کہ وہ (الف) مکمل سماعت والے کیسز میں فیصلہ سنا دیں، اور (ب) زیر التوا معاملات کو جلد از جلد مکمل کریں۔
تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مالیگاؤں دھماکہ کیس کی پیچیدگی اور ریکارڈز کے حجم کو دیکھتے ہوئے یہ ممکن نہیں لگتا کہ جج لاہوٹی اپنی نئی تعیناتی سے قبل فیصلہ سنا سکیں۔
یاد رہے کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت کئی ملزمان زیر سماعت ہیں۔ یہ کیس ملک کے حساس ترین مقدمات میں سے ایک مانا جاتا ہے، جس پر پورے ملک کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر انصاف مزید تاخیر کا شکار ہوا، تو عوام کا عدلیہ پر اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے۔ وہ عدالت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ جج لاہوٹی کو کم از کم اس کیس کے فیصلے تک موجودہ عہدے پر برقرار رکھا جائے۔