ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / مہاراشٹرا-کرناٹک کے درمیان شاہراہ کو فور لین بنانے کی تیاری، سفر مزید آسان ہوگا

مہاراشٹرا-کرناٹک کے درمیان شاہراہ کو فور لین بنانے کی تیاری، سفر مزید آسان ہوگا

Sun, 11 May 2025 18:52:33    S O News

ہبلی، 11/ مئی (ایس او نیوز ) ہبلی-شولاپور قومی شاہراہ پر دن بہ دن بڑھتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد و رفت میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس شاہراہ کو فور لین ہائی وے میں تبدیل کیا جائے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس منصوبے پر جلد پیش رفت متوقع ہے، کیونکہ مرکزی وزیر برائے شاہراہ نتن گڈکری نے اس پروجیکٹ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

مرکزی وزیر نے ابتدائی سطح پر زبانی طور پر متعلقہ افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ فور لین ہائی وے کی تعمیر کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی رپورٹ (ڈی پی آر) تیار کریں۔اس منصوبے کو وزارت کی آئندہ سالانہ اسکیم میں شامل کیا جائے تاکہ اس پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں مرکزی صارفین کے امور کے وزیر پرہلاد جوشی، باگل کوٹ کے رکن پارلیمنٹ پی سی گڈی گوڈا، واجئے پورہ کے رکن اسمبلی رمیش جگجنگی اور راجیہ سبھا کے رکن بھنڈگے نے وزیر گڈکری سے ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے مثبت جواب دیا۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر کام آئندہ چند ماہ میں شروع کر دیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ شولا پور ہائی وے کی کل لمبائی 296 کلومیٹر ہے، جس میں سے شولا پور سے وجئے پورہ تک کا 110 کلومیٹر حصہ پہلے ہی فور لین ہائی وے میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ اب منصوبہ یہ ہے کہ باقی ماندہ 186 کلومیٹر حصے کو بھی توسیع دے کر فور لین میں بدلا جائے۔

تقریباً ایک دہائی قبل ٹریفک کی محدود مقدار کے باعث فور لین منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا تھا، تاہم موجودہ حالات میں اس شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے پیش نظر اب یہ راستہ فور لین میں توسیع کے لیے بالکل موزوں تصور کیا جا رہا ہے۔

ہائی وے کی توسیع کا ایک اہم فائدہ گدنکیری کراس پر فلائی اوور کی تعمیر ہوگا۔ یہ کراس سیکشن، جہاں دو قومی شاہراہیں اور ایک ریاستی شاہراہ آپس میں ملتی ہیں، اکثر ٹریفک جام اور حادثات کا مرکز بنا رہتا ہے۔ سڑک کے اطراف محدود جگہ اور بڑھتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے یہاں آمد و رفت میں شدید رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ علاقے میں مناسب بس اسٹاپ کی عدم موجودگی کے باعث بسیں سڑک کے کنارے ہی مسافروں کو اتارتی اور بٹھاتی ہیں، جس سے ٹریفک میں خلل پیدا ہوتا ہے اور سڑک مزید تنگ ہو جاتی ہے۔ کئی بار حکومت نے یہاں بس اسٹیشن قائم کرنے پر غور کیا، لیکن سرکاری زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔ اگر ہائی وے کی توسیع کے تحت فلائی اوور تعمیر کیا جائے، تو نہ صرف گاڑیوں کی روانی کو بہتر انداز میں کنٹرول کیا جا سکے گا بلکہ عوام کو بھی سفری سہولتیں مہیا ہوں گی۔

ہبلی-شولا پور ہائی وے حقیقت میں صرف نام کی حد تک قومی شاہراہ ہے، جبکہ زمینی صورتحال بالکل مختلف ہے۔ یہاں مسلسل گاڑیوں کی آمد و رفت کا دباؤ رہتا ہے، اور بارہا مرمت کے باوجود سڑک کے اطراف چلنے والی گاڑیوں کی دقت کم نہیں ہو سکی ہے۔ خاص طور پر کونار کے قریب واقع ایک پل، جو سیلاب کے دوران شدید متاثر ہوا تھا، مرمت کے باوجود محفوظ نقل و حمل کے لیے ناکافی ہے۔ اس راستے پر ہبلی تک کا 110 کلومیٹر فاصلہ عملی طور پر تقریباً 200 کلومیٹر جتنا محسوس ہوتا ہے۔ اگر ذاتی گاڑی سے سفر کیا جائے تو کم از کم ڈھائی گھنٹے لگتے ہیں، جبکہ بس کے ذریعے یہی فاصلہ طے کرنے میں چار گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔

اس صورتحال کے پیش نظر، مرکزی وزیر نتن گڈکری سے درخواست کی گئی تھی کہ ہائی وے کو کشادہ کیا جائے تاکہ سفر کا وقت کم کیا جا سکے۔ وزیر نے اس درخواست پر جلدی اور مثبت ردعمل دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہائی وے کو فورلین تک وسیع کرنے کی ہدایت دی۔

باگل کوٹ کے رکن پارلیمان پی سی گدی گوڈا نے کہا کہ ڈی پی آر جلد مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر سڑکوں کی تعمیر سفر کو آسان اور تیز تر بنائے گی، جس سے لوگ کم وقت میں طویل فاصلہ طے کر سکیں گے۔


Share: