نئی دہلی، 9/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) جامعہ ملیہ اسلامیہ کے داخلہ امتحانی مراکز کی فہرست سے کیرالہ کے ترووننت پورم کا نام ہٹائے جانے پر شدید اعتراضات اور شکایات سامنے آ رہی تھیں، جس کے بعد یہ معاملہ طول پکڑ گیا تھا۔ تاہم، اب اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ جامعہ انتظامیہ نے کیرالہ کے کالی کٹ کو دوبارہ امتحانی مراکز کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ ایک روز قبل ترووننت پورم کو فہرست سے نکالنے پر طلبا اور والدین کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے کو ملا تھا، جس کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا گیا۔ کالی کٹ کو امتحانی مراکز میں شامل کیے جانے کی خبر کے بعد جنوبی ہند کے طلبا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترووننت پورم جنوبی ہند کا واحد امتحان مرکز تھا۔ جمعہ کے روز یہ جانکاری دی گئی تھی کہ یونیورسٹی نے جنوبی ہند میں اپنے واحد امتحان مرکز کو ختم کر دیا ہے۔ اس فیصلے کی سوشل میڈیا پر کئی طلبا نے سخت الفاظ میں مذمت کی۔ یونیورسٹی نے کیرالہ سے امتحان مرکز ختم کر وسطی ہند میں 2 امتحان مراکز کا اضافہ کیا تھا، جس پر طلبا نے سوال اٹھایا تھا کہ آخر جنوبی ہند کے واحد امتحان مرکز کو ختم کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
بہرحال اب رواں سال جامعہ ملیہ اسلامیہ کے داخلہ امتحانات کے لیے دہلی، لکھنؤ، گوہاٹی، پٹنہ، کولکاتا، سری نگر، مالیگاؤں اور بھوپال کے ساتھ ساتھ کالی کٹ کو امتحان مراکز کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ مالیگاؤں اور بھوپال وہ امتحانی مراکز ہیں جنھیں رواں سال ہی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
https://admission.jmi.ac.in/application/assets/pdfFile/prospectus/UniversityProspectus/University_Prospectus_2025-2026.pdf
گزشتہ سال کی بات کریں تو داخلہ امتحان کے مراکز میں دہلی، لکھنؤ، گوہاٹی، پٹنہ، کولکاتا، سری نگر اور ترووننت پورم شامل تھے۔ کالی کٹ 2020 تک جامعہ کے داخلہ امتحانی مراکز کی فہرست میں شامل تھا، لیکن کیرالہ (کالی کٹ) کا امتحان سنٹر 2021 میں بدل کر راجدھانی ترووننت پورم میں تبدیل ہو گیا۔ اس سے پڑوسی ریاستوں کے طلباء کے لیے شرکت کرنا مشکل ہو گیا، اور اس سال تو یہ امتحان سنٹر بھی ختم کر دیا گیا تھا۔
کیرالہ کا داخلہ امتحانی مرکز ختم کیے جانے کی خبر ملنے کے بعد راجیہ سبھا رکن حارث بیرن نے 7 مارچ کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر کو خط لکھا، جس میں کہا کہ ’’میں آپ کی توجہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے داخلی امتحانات کے لیے مقرر کثیر شہروں کے مراکز کی فہرست سے ترووننت پورم کا نام ہٹائے جانے کی طرف دلانا چاہتا ہوں، جو کہ قابل تشویش معاملہ ہے۔‘‘ اس خط میں حارث یہ بھی لکھتے ہیں کہ کئی سالوں سے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کیرالہ میں ترووننت پورم یا کالی کٹ میں سے ایک جگہ داخلہ امتحانی مرکز ضرور فراہم کیا ہے۔ اس سے ریاستی طلبا کو ضرورت سے زیادہ اخراجات اور لاجسٹک کے بوجھ سے بچاتے ہوئے امتحانات میں شرکت کو یقینی بنایا گیا۔
حارث بیرن نے اس بات پر فکر ظاہر کیا کہ رواں سال پراسپیکٹس سے کیرالہ کے امتحان مرکز کو ہٹا دیا گیا، جس سے کیرالہ کے 2000 سے زائد طلبا، جو جامعہ میں مختلف پروگرامز کے لیے درخواست دینے کا ارادہ رکھتے تھے، پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ خط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ کیرالہ کا امتحان مرکز ختم کرنے سے کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے، مثلاً
طلبا کو دور دراز امتحانی مراکز تک سفر کرنا ہوگا، انھیں رہائش اور کھانے کے لیے کافی اخراجات اٹھانے پڑیں گے۔
تیاری کے لیے قیمتی وقت کا نقصان ہوگا، کیونکہ متبادل مراکز تک جانے اور آنے میں 4 دن لگ سکتے ہیں۔
مالی طور پر پسماندہ طبقہ کے خواہشمند طلباء کی حوصلہ شکنی ہوگی، ان کی معیاری تعلیم تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
اس معاملے میں رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر اپنی بات رکھی تھی۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ’’جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی (جے ایم آئی) نے ترووننت پورم کو اپنے داخلہ امتحانی مراکز کی فہرست سے ہٹا دیا ہے۔ یہ جنوبی ہند میں داخلہ امتحان کا واحد مرکز تھا۔ اس شہر میں کم از کم 550 طلباء امتحان دے رہے تھے۔ یہ ایک ناقابل فہم فیصلہ ہے۔ کیا جامعہ ملیہ اسلامیہ نے یہ فیصلہ اس لیے کیونکہ وہ جنوبی ہند کے طلباء کو نہیں چاہتا؟‘‘
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے وائس چانسلر طلعت احمد کی قیادت میں 2015 سے ملک کے مختلف علاقوں میں مقرر امتحانی مراکز میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے داخلہ کے لیے امتحانات کا انعقاد شروع کیا۔ 2014 تک انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے داخلہ امتحانات، سوائے بی ٹیک اور ڈپلومہ انجینئرنگ (ریگولر) پروگرامس، صرف دہلی میں منعقد ہوئے تھے۔ انجینئرنگ کورسز کے لیے امتحانات دہلی اور گواہاٹی میں لیے گئے تھے۔
2015 میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے جامعہ ملہی اسلامیہ کے داخلہ امتحانات 12 امتحانی مراکز میں منعقد کیے گئے تھے۔ یہ امتحانی مراکز گجرات کے احمد آباد، کرناٹک کے بنگلورو، کیرالہ کے کالی کٹ (کوزیکوڈ)، دہلی، آسام کے گواہاٹی، تلنگانہ کے حیدر آباد، مغربی بنگال کے کولکاتا، اتر پردیش کے لکھنؤ، مہاراشٹر کے ممبئی، بہار کے پٹنہ، جھارکھنڈ کے رانچی اور جموں و کشمیر کے سری نگر میں تھے۔ 2016 میں امتحانی مراکز کی تعداد کم کر کے 7 کر دی گئی، لیکن اس میں کالی کٹ شامل تھا۔ اس کے علاوہ یہ امتحانی مراکز لکھنؤ، دہلی، پٹنہ، گواہاٹی، سری نگر اور کولکاتا میں تھے۔
2017، 2018، 2019 اور 2020 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے امتحان مراکز میں کالی کٹ شامل تھا۔ اس وقت تک مالیگاؤں اور بھوپال امتحانی مراکز کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔ کیرالہ (کالی کٹ) کا امتحان سنٹر 2021 میں بدل کر راجدھانی ترووننت پورم میں تبدیل ہو گیا، جس سے پڑوسی ریاستوں کے طلباء کے لیے شرکت کرنا مشکل ہو گیا، اور اس سال تو یہ امتحان سنٹر بھی ختم کر دیا گیا تھا۔
پراسپیکٹس (کتابچہ) میں جو جانکاری دی گئی ہے اس کے مطابق اگر امتحان کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد 49 یا اس سے کم ہوتی ہے تو اس کورس کے لیے امتحان دہلی میں ہی لیا جائے گا۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کیرالہ میں 350 طلبا نے انڈرگریجویٹ سائیکالوجی کے امتحان میں شرکت کی، اور دیگر مضامین کے امتحان میں تقریباً 200 طلبا کی شرکت ہوئی۔