نئی دہلی ، 15 / اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی)سعودی عرب میں حج 2025 کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ 4 جون سے شروع ہونے والے مقدس سفر کے لیے دنیا بھر سے عازمین کی آمد یکم اپریل سے جاری ہے۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی خواتین، بزرگ اور نوجوان حج کی سعادت کے لیے سعودی عرب کا رخ کر رہے ہیں، لیکن اس مرتبہ حج کے ضوابط میں کی گئی چند نئی تبدیلیوں کی وجہ سے بعض مسائل نے جنم لیا ہے۔ انہی تبدیلیوں کے تحت ہندوستان کے 291 بچوں کو حج کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے کئی خاندانوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح ہو کہ سعودی عرب نے حج 2025 کے لیے قوانین میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ نئے قوانین کے مطابق اس بار 12 سال تک کے عمر کے بچے کو حج کرنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے 291 بچوں کو بھی اس بار حج کی سعادت سے محروم ہونا پڑے گا۔ ہندوستان سے سب سے زیادہ مہاراشٹر سے 56 بچوں نے حج کے لیے درخواستیں دی تھیں۔
ہر سال لاکھوں کی تعداد میں عازمین حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔ اس موقع پر بہت سارے لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لے کر جاتے ہیں، لیکن اس بار ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ سعودی حکومت نے یہ فیصلہ بچوں کے تحفظ کے پیش نظر لیا ہے۔ سعودی حکومت کے اس فیصلے کے تحت ہندوستان سے حج کے لیے جانے والے 291 بچوں کے درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
اس بابت ہندوستانی حج کمیٹی نے 13 اپریل کو ایک سرکلر جاری کر کے سعودی حکومت کے فیصلے کی اطلاع دی۔ ساتھ ہی حج کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے حج کے لیے کی گئی ادائیگی واپس کر دی جائے گی۔ جن 12 سال سے کم عمر کے بچوں کی حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعے درخواست منسوخ کر دی گئی ہے ان میں درج ذیل ریاستوں کے بچے شامل ہیں:
آندھرا پردیش- 3، بہار: 4، دہلی: 11، گجرات: 46، ہریانہ: 1، جموں و کشمیر: 2، جھارکھنڈ: 2، کرناٹک: 36، کیرالہ: 8، مہاراشٹر: 56، مدھیہ پردیش: 21، اوڈیشہ: 1، راجستھان: 5، تلنگانہ: 37، تمل ناڈو: 36، اتراکھنڈ: 1، اترپردیش 18 اور مغربی بنگال: 3.
قابل ذکر ہے کہ حج 2024 میں لوگوں کی جم غفیر اور ہیٹ ویو کی وجہ سے تقریباً 1200 حجاج کرام کی موتیں ہوئی تھیِ۔ ان حالات کو دیکھنے کے بعد ہی سعودی عرب نے قوانین میں کچھ تبدیلیاں کیں۔ ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق غیر سرکاری ایچ سی او آئی کوٹہ کے ذریعے اجازت یافتہ ہندوستانی عازمین کی تعداد کو بھی 75000 سے کم کر کے 10000 کردیا گیا ہے۔ ان تبدیلیوں کا مقصد حج کو بہتر طریقے سے انجام دینا ہے تاکہ جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو۔