نئی دہلی ، 27/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)ہندوستان میں کسانوں کی بدحالی کسی سے چھپی نہیں، لیکن بعض خبریں ایسی ہوتی ہیں جو ہوش اڑا دیتی ہیں۔ حالیہ واقعے میں ایک کسان نے سبزی منڈی میں ایک کوئنٹل ٹماٹر فروخت کیا اور بدلے میں صرف 20 روپے کمائے۔ کئی ہفتوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد ہاتھ میں آئی یہ قلیل رقم کسانوں کی حالت زار کا المیہ بیان کرتی ہے۔ اس معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کسانوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں ٹماٹر کسان کو ہوئے 20 روپے منافع پر افسوس ظاہر کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’مودی حکومت میں کسانوں کی کیا حالت ہے، اس کا ایک نمونہ دیکھ لیجیے۔ جئے پور کی ایک منڈی میں کسان ایک کوئنٹل ٹماٹر فروخت کرنے گیا۔ ایک کوئنٹل ٹماٹر بیچنے کے بعد کسان کو صرف 20 روپے ملے۔‘‘ یہ 20 روپے کسان کو کس طرح حاصل ہوئے، اس کی تفصیل بھی کانگریس نے دی ہے۔ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’کسان کو ایک کوئنٹل ٹماٹر کے بدلے 160 روپے ملے۔ لیکن س میں بھاڑا اور مزدوری کے 140 روپے کٹ گئے۔ اس طرح کسان کو صرف 20 روپے حاصل ہوئے۔‘‘
اس جانکاری کو شیئر کرنے کے بعد کانگریس نے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’مودی حکومت دعوے تو کرتی ہے کہ ہم کسان کی آمدنی دوگنی کر دیں گے، لیکن حقیقت بالکل برعکس ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب کسان کو اپنی فصل کی صحیح قیمت نہیں ملی۔ گزشتہ 10 سالوں میں ملک کا کسان ہر بار یہ سب برداشت کرتا رہا ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’آج ملک میں کسان ایم ایس پی اور قرض معافی جیسے مطالبات کو لے کر دھرنا دے رہے ہیں، لیکن نریندر مودی ان کے مطالبات سننے کی جگہ کسانوں کے راستے میں لوہے کی کیلیں ٹھونک دیتے ہیں۔ ان پر آنسو گیس کے گولے داغتے ہیں۔ یہ شرمناک ہے۔‘‘