ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / وقف بل کی حمایت پر تنقید کا سامنا کر رہی جنتا دل یو نے بلائی مسلم لیڈران کی پریس کانفرنس، لیکن کسی سوال کا نہیں دیا جواب

وقف بل کی حمایت پر تنقید کا سامنا کر رہی جنتا دل یو نے بلائی مسلم لیڈران کی پریس کانفرنس، لیکن کسی سوال کا نہیں دیا جواب

Sun, 06 Apr 2025 12:29:26    S O News

پٹنہ، 6/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ضرور ہو گیا ہے، لیکن بہار اور تمل ناڈو میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ جنتا دل یو اور ٹی ڈی پی نے جس طرح اس بل کی حمایت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کی ہے، اس سے مسلم طبقہ حیران ہے۔ خاص طور سے بہار کی سیاسی ہلچل بہت بڑھ گئی ہے، کیونکہ رواں سال اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنقید کا سامنا کر رہی نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو نے پارٹی اقلیتی سیل کی پریس کانفرنس بلائی اور مسلم لیڈران کو اس میں بیٹھا دیا۔ حالانکہ اس پریس کانفرنس میں میڈیا کے کسی بھی سوال کا جواب کسی جنتا دل یو لیڈر نے نہیں دیا۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس پریس کانفرنس میں جنتا دل یو 3 ایسے مسلم لیڈران بھی موجود تھے جو کچھ دنوں سے لگاتار وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آواز اٹھا رہے تھے۔ جب ان سے پریس کانفرنس میں موجودگی سے متعلق سوال کیا گیا تو وہ خاموشی سے اٹھ کر نکل گئے۔ اس معاملے میں آر جے ڈی نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیمیج کنٹرول کے لیے زبردستی پریس کانفرنس کروائی گئی۔

دراصل پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پر حمایت سے ناراض جنتا دل یو کے کم از کم 5 بڑے لیڈران نے استعفیٰ دے دیا ہے، اور ذیلی سطح پر بھی کئی مسلم لیڈران و کارکنان نے پارٹی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ کئی دیگر ناراض ہیں، جو کبھی بھی استعفیٰ کا اعلان کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی اعلیٰ کمان نے ناراض لیڈران کو سمجھانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ان ناراض لیڈران میں ایم ایل سی غلام غوث اور سابق راجیہ سبھا رکن اشفاق کریم بھی شامل ہیں جو لگاتار وقف ترمیمی بل کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آج جنتا دل یو اقلیتی سیل کی پریس کانفرنس میں غلام غوث اور اشفاق کریم بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین افضل عباس، جنتا دل یو اقلیتی سیل کے صدر اشرف انصاری، سنی وقف بورڈ صدر انجم آرا، کہکشاں پروین اور سلیم پرویز وغیرہ بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجم آرہ نے کہا کہ جنتا دل یو نے وقف ترمیمی بل کو لے کر جو 5 مشورے جے پی سی میں دیے تھے، وہ سبھی مشورے مان لیے گئے، تبھی اس بل کی حمایت کا فیصلہ پارلیمنٹ میں کیا گیا۔ اشرف انصاری نے بھی کچھ اسی طرح کا اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ نتیش کمار نے ہمیشہ اقلیتی سماج کی بہتری کے لیے قدم اٹھائے ہیں، ان کے خلاف ناانصافی وہ کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ جب پریس کانفرنس کرنے والے لیڈران سے میڈیا نے سوال پوچھنا شروع کیا تو سبھی اس سے بچتے نظر آئے۔ اس پر تنازعہ بھی ہو گیا اور کچھ جنتا دل یو لیڈران نامہ نگاروں سے بحث کرتے دکھائی دیے۔

ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب اس کے نامہ نگار نے اشفاق کریم سے سوال پوچھا کہ کیا وہ وقف ترمیمی بل کی حمایت میں ہیں، تو وہ بغیر کوئی جواب دیے اپنی کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ اور جنتا دل یو لیڈر افضل عباس سے بھی سوال پوچھا گیا کہ کیا ان کا اسٹینڈ وقف بل پر بدل گیا ہے؟ وہ بھی بغیر کوئی جواب دیے دائیں بائیں کرتے ہوئے کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ اس پورے معاملے میں آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لیڈران کو زبردستی پریس کانفرنس میں بٹھایا گیا۔ انھیں دھمکی دی گئی کہ ایم ایل سی بنے رہنا ہے یا نہیں، اسی دھمکی کا اثر تھا کہ پریس کانفرنس میں سبھی بیٹھے دکھائی دیے۔


Share: