
نئی دہلی 4/ مارچ (ایس او نیوز) انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی کو پیر کی رات دیر گئے دہلی ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاری مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے کی جاری تحقیقات کا حصہ ہے، جس کا تعلق کالعدم تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے جوڑا جا رہا ہے۔
منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
ای ڈی ذرائع کے مطابق، تفصیلی تفتیش کے بعد ایم کے فیضی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب ان کے خلاف کچھ مشتبہ مالی لین دین کے شواہد ملے، جو منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ان مالیاتی نیٹ ورکس کوختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے جو مبینہ طور پر غیر قانونی اور شدت پسند سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد گرفتاری
ایم کے فیضی کی گرفتاری سے چند دن قبل ہی ملک بھرمیں وقف ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر وقف بچاؤ ریلیاں اور عوامی کانفرنسیں منعقد کی گئی تھیں، جنہیں ناقدین نے غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی نے ان احتجاجات کی قیادت "تحفظِ وقف، تحفظِ سماج" کے نعرے کے تحت کی۔ اس دوران جنوبی کیرالہ کے کولّم اور شمالی کیرالہ کے ملاپّورم میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، جن میں پارٹی کارکنان، حمایتی، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اسی طرح کولکاتا اور مرشد آباد (مغربی بنگال)، جے پور (راجستھان)، نندیال (آندھرا پردیش) اور مدورئی (تمل ناڈو) میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئیں۔
ایس ڈی پی آئی کے قومی، ریاستی اور ضلعی سطح کے رہنماؤں کے علاوہ مختلف مسلم تنظیموں کی نمایاں شخصیات نے بھی ان اجتماعات سے خطاب کیا۔ مقررین نے متفقہ طور پر اس بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے آر ایس ایس کی ایک خفیہ سازش قرار دیا، جس کا مقصد آئین کو کمزور کرنا اور مسلمانوں کی شناخت کو مٹانا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس بل کے خلاف ملک گیر مزاحمت جاری رکھیں گے۔
کیا گرفتاری کا تعلق احتجاج سے ہے؟
اگرچہ فیضی کی گرفتاری کے وقت پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، لیکن حکام نے باضابطہ طور پر اسے وقف ترمیمی بل کے خلاف مظاہروں سے جوڑنے سے گریز کیا ہے۔