ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / دہلی لاڈلی اسکیم: 3.2 لاکھ بچیوں کے 618 کروڑ روپے روکے، اجے ماکن کا عآپ حکومت پر حملہ

دہلی لاڈلی اسکیم: 3.2 لاکھ بچیوں کے 618 کروڑ روپے روکے، اجے ماکن کا عآپ حکومت پر حملہ

Wed, 29 Jan 2025 10:30:07  Office Staff   S.O. News Service

    نئی دہلی، 29/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی )کانگریس پارٹی مسلسل دہلی کی عآپ حکومت اور اروند کیجریوال کی ناکامیوں کو بے نقاب کر رہی ہے۔ اسی مہم کے تحت منگل کے روز ’عآپ کے پاپ‘ سیریز کی چوتھی قسط جاری کی گئی، جس میں عام آدمی پارٹی پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے دہلی کی بچیوں کے حقوق سلب کر لیے ہیں۔

اجے ماکن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دہلی حکومت کی عدم توجہی اور بدانتظامی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم، جو شیلا دکشت کے دور میں شروع کی گئی تھی، اب اپنے اصل مقصد سے دور ہو چکی ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بچیوں کے حقوق کو نظرانداز کر رہی ہے اور 618 کروڑ روپے کی عدم ادائیگی اس کا واضح ثبوت ہے۔

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران، آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے قومی خزانچی اجے ماکن نے دہلی کی لاڈلی یوجنا کے تحت 3.2 لاکھ بچیوں کو 618 کروڑ روپے کی عدم ادائیگی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی روایت کے مطابق بیٹیوں کو نہ صرف ان کا حق دیا جاتا ہے بلکہ زندگی بھر ان کی خدمت اور حمایت کا جذبہ بھی برقرار رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بیٹیوں کا حق کھا جائے وہ 'پاپ' (گناہ) اور 'شراپ' (بددعا) دونوں کا مستحق ہوتا ہے۔

اجے ماکن نے لاڈلی یوجنا کی شروعات اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت نے یکم جنوری 2008 کو متعارف کرائی تھی۔ اس اسکیم کے تحت بیٹی کی پیدائش پر 10000 روپے (گھر میں پیدائش) یا 11000 روپے (اسپتال میں پیدائش) دیے جاتے تھے۔ اس کے بعد، پہلی، پانچویں، آٹھویں، دسویں اور بارہویں جماعت میں داخلے پر بالترتیب 5000 روپے بچی کے نام پر جمع کیے جاتے تھے۔ 18 سال کی عمر میں، بچی کو ایک لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جاتی تھی۔ اس اسکیم کی تعریف نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی کی گئی تھی۔

ماکن نے دہلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2008-09 میں اسکیم کے تحت 20242 رجسٹریشن ہوئے تھے، جو 2009-10 میں بڑھ کر 23871 تک پہنچے۔ تاہم، کیجریوال حکومت کے تحت یہ تعداد تیزی سے گھٹ کر 2019-20 میں 6299 اور 2020-21 میں محض 3153 رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمی حکومت کی عدم دلچسپی اور بدانتظامی کو ظاہر کرتی ہے۔

اجے ماکن نے کہا کہ اس اسکیم کے دو حصے تھے، پہلا، پیدائش کے وقت رجسٹریشن اور دوسرا، بعد میں رجسٹریشن کی سہولت۔ تاہم، موجودہ حکومت نے اس اسکیم کو نظرانداز کیا اور بچیوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سی اے جی کی ایک رپورٹ کے مطابق، 3.2 لاکھ بچیوں کو لاڈلی یوجنا کے تحت 618 کروڑ روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی، جو بچیوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔

اجے ماکن نے پریس کانفرنس میں ایک تفصیلی پریزینٹیشن بھی پیش کی، جس میں اسکیم کے اعداد و شمار اور موجودہ صورتحال کو واضح کیا گیا۔ انہوں نے دہلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرے اور بچیوں کو ان کا حق فراہم کرے۔ انہوں نے دہلی حکومت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹیوں کے حقوق کی پامالی ناقابل قبول ہے اور اس کے لیے حکومت کو جوابدہ ہونا چاہیے۔


Share: