ممبئی، 8/فروری (ایس اونیوز/ایجنسی)مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج الیکشن کمیشن سے سخت سوالات کیے، جنہیں اپوزیشن جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ کانگریس لیڈران نہ صرف ان سوالات کو جائز قرار دے رہے ہیں بلکہ این سی پی-ایس پی، شیوسینا (یو بی ٹی) اور آر جے ڈی جیسی پارٹیاں بھی انتخابی عمل پر وضاحت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے راہل گاندھی کے ذریعہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں بے ضابطگی کے دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے لگاتار کہا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں کئی اداروں کا وقار اور بھروسہ گرا ہے۔ لیکن اس گراوٹ میں سب سے اوپر ہندوستان کا الیکشن کمیشن ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ فکر اس لیے ہے کیونکہ اس سے سیاست اور جمہوریت کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ آج تک مہاراشٹر میں ووٹرس کی تعداد میں ہوئے حیرت انگیز اضافہ پر کوئی مدلل تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ رجنی پاٹل سے جب میڈیا والوں نے اس معاملے میں رد عمل مانگا، تو انھوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جی جو کچھ بول رہے ہیں، وہ بالکل درست ہے۔ ہم اس معاملے کو بار بار عوام کے سامنے اٹھا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اس پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’مہاراشٹر انتخاب کے نتائج سنگین فکر پیدا کرتے ہیں۔ صرف کچھ ماہ میں چیزیں اتنی تیزی سے کس طرح بدل گئیں؟ جواب دینا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ راجیو شکلا نے تو اس معاملے میں الیکشن کمیشن کے رویے کو یکطرفہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن جانبداری کر رہا ہے، اس کا رویہ یکطرفہ ہے۔ یہ الیکشن کمیشن سیدھے طور پر حکومت کے لیے کام کر رہا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن سے اعداد و شمار مانگے گئے ہیں تو وہ دستیاب کروانا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر کسی کو انتخابی عمل پر کوئی شبہ ہے، تو یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شبہ کو دور کرے۔‘‘
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڈ نے بھی راہل گاندھی کے ذریعہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں کیے گئے گڑبڑی کے دعووں کو درست ٹھہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے مہاراشٹر انتخابات کو قریب سے دیکھا اور ہم اس عمل میں گہرائی سے شامل تھے۔ ایگزٹ پول میں مہاوکاس اگھاڑی آگے تھی، لیکن اچانک ٹرینڈ بدل گیا۔ نتیجہ بدل گیا۔‘‘ وہ تو یہاں تک کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی خود نتائج کو لے کر حیران تھی، کیونکہ جیت کی صورت میں پھول اور مٹھائی کی انھوں نے کوئی تیاری نہیں کی تھی۔‘‘