ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / دہلی اسمبلی انتخاب: 5 دن قبل عآپ کو بڑا دھچکا، 8 اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان

دہلی اسمبلی انتخاب: 5 دن قبل عآپ کو بڑا دھچکا، 8 اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان

Sat, 01 Feb 2025 13:43:56  Office Staff   S.O. News Service

 نئی دہلی ، یکم فروری (ایس او نیوز/ایجنسی)دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران آج عام آدمی پارٹی کو ایک بڑا دھچکا لگا جب یکے بعد دیگرے 8 اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ ووٹنگ سے صرف 5 دن قبل ہونے والے ان استعفوں نے کیجریوال کی انتخابی مہم کو متاثر کرنے کی صورت اختیار کی ہے، کیونکہ استعفیٰ دینے والے اراکین نے جن وجوہات کا ذکر کیا ہے وہ پارٹی کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

اسمبلی رکنیت اور پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے عآپ اراکین اسمبلی اراکین اسمبلی میں ترلوک پوری سے رکن اسمبلی روہت مہرولیا، جنک پوری سے راجیش رشی، کستوربا نگر سے مدن لال، پالم سیٹ سے بھاؤنا گوڑ، بجواسن سے بی ایس جون، آدرش نگر سے پون شرما، مادی پور سے گریش سونی اور مہرولی سے نریش یادو شامل ہیں۔

استعفیٰ دیتے ہوئے روہت مہرولیا نے کیجریوال کے نام تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ ’’میں انّا تحریک کے وقت اپنی 15 سال پرانی ملازمت چھوڑتے ہوئے یہ سوچ کر آپ کے ساتھ جڑا تھا کہ ہزاروں سالوں سے چھوا چھوت، تفریق اور استحصال کا سامنا کرتے آ رہے میرے سماج کو آپ شاید برابری کا درجہ و سماجی انصاف دلا کر بابا صاحب کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کریں گے۔ آپ نے کئی مرتبہ عوامی اسٹیج سے یہ کہا تھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو دلت سماج، والمیکی سماج کے لوگوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ کڈّے ملازمین کو مستقل کریں گے اور ٹھیکیداری کی روایت کو پوری طرح سے بند کریں گے۔ آپ کی بات پر بھروسہ کر کے میرے سماج نے یکطرفہ آپ کو لگاتار حمایت دی، جس کے دَم پر دہلی میں تین تین مرتبہ حکومت بنی۔‘‘

اس خط میں مہرولیا نے عآپ حکومت کے تئیں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نہ تو ٹھیکیداری روایت بند ہوئی اور نہ ہی 20-20 سال سے عارضی ملازمت پر کام کرنے والے لوگوں کو مستقل کیا گیا۔ مجموعی طور پر آپ نے میرے سماج کے لوگوں کے ساتھ ہونے والی تفریق اور استحصال کو روکنے کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا، بلکہ آپ نے اپنی سیاسی خواہشات کے حصول کے لیے میرے سماج کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا ہے۔‘‘

روہت مہرولیا کی طرح نریش یادو نے بھی کچھ اسی طرح کی مایوسی کا اظہار اپنے استعفیٰ نامہ میں کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’بدعنوانی کے خلاف ہوئی انّا تحریک سے نکلی عآپ کا مقصد سیاست سے بدعنوانی کو ختم کرنا تھا، لیکن اب میں بہت افسردہ ہوں کہ عآپ بالکل بھی بدعنوانی کم نہیں کر پائی۔ بلکہ عآپ ہی بدعنوانی کے دلدل میں ملوث ہو چکی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’میں نے عآپ میں شمولیت اختیار کی تھی تاکہ ایمانداری کی سیاست کا حوصلہ بڑھایا جائے۔ آج کہیں بھی ایمانداری نظر نہیں آ رہی۔ میں نے مہرولی اسمبلی حلقہ میں گزشتہ 10 سالوں سے لگاتار 100 فیصد ایمانداری سے کام کیا۔ مہرولی کے لوگ جانتے ہیں کہ میں نے اچھے سلوک کی سیاست اور اچھے کام کی سیاست کی ہے۔‘‘

پارٹی چھوڑنے کے اپنے فیصلہ سے متعلق نریش یادو نے بتایا کہ ’’جب میں نے مہرولی کے کچھ لوگوں سے بات کی تو سبھی نے یہی کہا کہ عآپ اب پوری طرح سے بدعنوانی میں ملوث ہے۔ آپ کو یہ پارٹی چھوڑ دینی چاہیے کیونکہ انھوں نے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ کہتے تھے کہ ہم ایمانداری کی سیاست کریں گے، لیکن آج پوری طرح بدعنوانی میں ملوث ہیں۔‘‘

استعفیٰ دینے والے دیگر عآپ اراکین اسمبلی نے بھی کچھ اسی طرح کا نظریہ بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ عآپ جس ایماندار نظریہ کی بنیاد پر بنی تھی، اس نظریہ سے پارٹی اب پوری طرح بھٹک چکی ہے۔ عآپ کی یہ حالت زار دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ پالم سے رکن اسمبلی بھاؤنا گوڑ کا کہنا ہے کہ ’’میرا پارٹی سے اعتماد پوری طرح سے ختم ہو چکا ہے، اس لیے میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔‘‘ اسی طرح مدن لال نے بھی اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ ’’میرا عآپ سے بھروسہ پوری طرح سے ختم ہو چکا ہے، اس لیے میں پارٹی سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘

راجیش رشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جو اپنا استعفیٰ نامہ شیئر کیا ہے، اس میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’عآپ بدعنوانی سے پاک حکومت، شفافیت اور جوابدہی کے اصولوں پر بنی تھی۔ میں نے ان اقدار سے پارٹی کی ایک خاص دوری دیکھی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی بدعنوانی اور اقربا پروری کا ایک کٹورا بن گئی ہے۔ جو لوگ اتحاد و سالمیت کے محافظ بننے والے تھے، وہ اس کے سب سے بڑے خلاف ورزی کرنے والے بن گئے ہیں۔ میں اب ایک ایسی پارٹی کا حصہ نہیں بن سکتا جو اپنی اخلاقی سمت سے ہی دور ہو گئی ہے۔‘‘


Share: