ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / سپریم کورٹ کے ججوں کا منی پور دورہ: امن کی بحالی کا عزم، ریلیف کیمپوں میں متاثرین سے ملاقات، جج این کوٹیشور سنگھ جذباتی

سپریم کورٹ کے ججوں کا منی پور دورہ: امن کی بحالی کا عزم، ریلیف کیمپوں میں متاثرین سے ملاقات، جج این کوٹیشور سنگھ جذباتی

Sun, 23 Mar 2025 10:39:56    S O News

نئی دہلی، 23/ مارچ ( ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ کے چھ ججوں پر مشتمل ایک وفد نے سنیچر کے روز امپھال میں تشدد سے متاثرہ علاقوں کے ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا۔ یہ ملک کی اعلیٰ عدالت کے ججوں کا پہلا ایسا دورہ ہے جو تقریباً دو سال سے جاری کشیدگی کے دوران انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ جسٹس گوائی کی قیادت میں اس وفد نے مختلف کیمپوں میں متاثرین سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور انہیں تسلی دی۔ جسٹس گوائی نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ جلد ہی اس خطے میں امن بحال ہوگا اور لوگ دوبارہ معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ دورہ قومی قانونی خدمات اتھارٹی (نلسا) کے تحت منعقد کیا گیا ہے۔

وفد کی قیادت جسٹس بی آر گوئی کررہے ہیں جو نلسا کے ایگزیکٹو چیئرمین بھی ہیں۔ ان کے ساتھ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس ایم ایم سندریش، جسٹس کے وی وشوناتھن اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ شامل ہیں۔وفد منی پور کے تمام اضلاع میں قانونی خدمات اور میڈیکل کیمپ کا ورچوئل افتتاح  بھی کرے گا۔ اس دوران امپھال مشرق، امپھال مغرب اور اوکھرول اضلاع میں نئے قانونی امداد کلینک کھولے جائیں گے۔ ان کلینکس کے ذریعے متاثرہ افراد کو قانونی مشورہ اور حکومتی اسکیموں سے جوڑنے میں مدد دی جائے گی۔

اس وفد میں شامل این کوٹیشور سنگھ منی پور کے ہی میتئی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کوکی برادری اور چوراچند پور بار اسوسی ایشن کی جانب سے ان کی مخالفت کی جارہی ہے اور سیکوریٹی کی وجہ سے انہیں کوکی متاثرہ علاقوں میں جانے سے روک دیا گیا ۔ اس پر وہ کافی جذباتی ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ مجھے کوکی اکثریتی علاقے میں نہ جاپانے کا شدید افسوس ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ میں جلد ہی چوراچند پور ضلع بھی جاسکوں گا اور وہاں کے لوگوں کو گلے لگاسکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنا او ر سبھی کو ساتھ لے کر چلنا اس وقت سب سے زیادہ اہم ہے اور ہم یہاںوہی بات کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ منی پور میں امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور اس ریاست کو ترقی یافتہ بنانے میں بھی حکومت اور انتظامیہ کا ساتھ دیں۔


Share: