نئی دہلی ، 22/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے بدھ کے روز دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عام آدمی پارٹی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے۔ انہوں نے کہا کہ اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی حکومت نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کے وعدے پر عوام کا اعتماد حاصل کیا تھا، لیکن سی اے جی کی حالیہ رپورٹوں نے ان کے انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اجے ماکن نے کہا، ’’آج ہم عآپ کے ’پاپ‘ (گناہوں) کی پہلی قسط لے کر آئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ دہلی میں ایک ایسا رہنما (کیجریوال) تھا جو کانگریس پر سی اے جی رپورٹ کی بنیاد پر بدعنوانی کے الزامات لگاتا تھا۔ اب 14 سی اے جی کی رپورٹیں عآپ حکومت کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے خاص طور پر صحت کے شعبے میں 382 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا حوالہ دیا اور کہا کہ کیجریوال کو اس کا جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں کیجریوال اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی حکومت وقت سے پہلے کام مکمل کرتی ہے اور پیسہ بھی بچاتی ہے۔ لیکن، ماکن نے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں گزشتہ 10 سالوں میں صرف تین اسپتال مکمل ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کا توسیعی منصوبہ شامل ہے اور ان سب کی شروعات کانگریس کے دور میں ہوئی تھی۔ تاہم، ان اسپتالوں کی تعمیر میں نہ صرف زیادہ وقت لگا بلکہ جتنا تخمینہ لگایا گیا تھا، اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اندرا گاندھی اسپتال کی تعمیر میں 314 کروڑ روپے، براڑی اسپتال میں 41 کروڑ روپے اور مولانا آزاد اسپتال میں 26 کروڑ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2007 سے 2015 کے درمیان دہلی حکومت نے 15 پلاٹ اسپتالوں کے لیے حاصل کیے لیکن کسی پر بھی کام شروع نہیں ہوا۔ 2016-17 سے 2021-22 کے درمیان انفراسٹرکچر پروجیکٹس کے لیے ملنے والی رقم میں سے 2623 کروڑ روپے خرچ ہی نہیں کیے گئے، جو بعد میں ضائع ہو گئے۔ کورونا کے دوران اروند کیجریوال کو مرکز سے 635 کروڑ روپے ملے، جن میں سے 360 کروڑ روپے خرچ نہیں کیے جا سکے، جبکہ اس دوران دہلی میں لوگ آکسیجن اور بیڈز کے لیے ترس رہے تھے۔ عام آدمی پارٹی نے مختلف بجٹ میں کہا کہ دہلی میں 32 ہزار بیڈز کے اسپتال بنائیں گے لیکن صرف 1235 بیڈز تیار کیے گئے۔ ان ہی حقائق کی بنیاد پر کیجریوال نہیں چاہتے کہ سی اے جی کی رپورٹ دہلی کے عوام کے سامنے آئے۔
اجے ماکن نے مزید کہا کہ دہلی میں بے روزگاری کا مسئلہ ہے، جبکہ صحت کے شعبے میں 8194 عہدے خالی ہیں۔ ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر میں 3268، ڈی جی ایچ ایس میں 1532، اسٹیٹ ہیلتھ مشن میں 1036، ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ میں 75، ایم اے ایم سی میں 503، لوک نائک اسپتال میں 581، راجیو گاندھی سپر اسپیشیلٹی میں 580، جنک پوری میں 298، اور چچا نہرو بال چکتسالہ میں 322 عہدے خالی ہیں۔ یہاں 21 فیصد نرسنگ اسٹاف، 30 فیصد پیرامیڈیکل اسٹاف اور 30 فیصد اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ یہ وہی صحت ماڈل ہے جو کیجریوال نے دہلی کو دیا ہے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ راجیو گاندھی سپر اسپیشیلٹی اسپتال کا یہ حال ہے کہ وہاں 6 ماڈیولر اور سیمی ماڈیولر آپریشن تھیٹر، اسٹون سینٹر، ٹرانسپلانٹ آئی سی یو، 77 پرائیویٹ اسپیشل رومز، 16 آئی سی یو بیڈز، اور 154 جنرل بیڈز استعمال میں نہیں ہیں۔ ریزیڈنٹ ڈاکٹرز کام نہیں کر رہے ہیں۔ جنک پوری سپر اسپیشیلٹی اسپتال میں 7 آپریشن تھیٹرز، کچن، بلڈ بینک، ایمرجنسی، میڈیکل گیس پائپ لائن، 10 سی سی یو بیڈز، اور 200 جنرل بیڈز کام نہیں کر رہے۔ یہاں بیڈ کی دستیابی کا تناسب 20 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ چچا نہرو بال چکتسالہ جو بچوں کا سب سے بڑا اسپتال ہے، وہاں بچوں کی سرجری کے لیے انتظار کا وقت 12 ماہ کا ہے۔ اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں 10 ضروری آلات کام نہیں کر رہے ہیں۔ اسپتال میں روزانہ 330 ایکس رے کی گنجائش ہے، مگر صرف 109 ایکس رے کیے جا رہے ہیں۔ الٹراساؤنڈ کی گنجائش 35 کی ہے، مگر صرف 7 ہو رہے ہیں۔ سی ٹی اسکین کی گنجائش 12 ہے، لیکن صرف 3 کیے جا رہے ہیں۔ دہلی کے دیگر سپر اسپیشیلٹی اسپتالوں کی بھی یہی حالت ہے۔
دہلی کے کئی اسپتالوں میں آئی سی یو، بلڈ بینک، آکسیجن، ایمبولینس، اور مردہ خانہ کی خدمات موجود نہیں ہیں۔ کیٹ ایمبولینس میں ضروری آلات جیسے کارڈیک مانیٹر، ٹرانسپورٹ وینٹی لیٹر، گلوکومیٹر، وہیل چیئر، بی پی آپریٹر، اسٹیٹھوسکوپ، پورٹیبل آکسیجن، اور ڈلیوری کٹ شامل نہیں ہیں۔ یہ وہی صحت کا ماڈل ہے جسے سی اے جی نے بے نقاب کیا ہے۔
ماکن نے کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’لوگ کہتے ہیں، ایسا کوئی سگا نہیں جس کو کیجریوال نے ٹھگا نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کیجریوال بدعنوان لوگوں کی فہرست بناتے ہیں اور پھر ان سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سب سے ایماندار لیڈر تھے لیکن کیجریوال نے انہیں سب سے زیادہ نشانہ بنایا۔ خود کو انارکسٹ کہنے والے اصل میں ملک دشمن ہوتے ہیں اور وہ اس کے ثبوت جلد پیش کریں گے۔