ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / چنڈی گڑھ میئر الیکشن: بی جے پی کی چالاکی سے بازی پلٹ گئی، کم کونسلرز کے باوجود جیت حاصل

چنڈی گڑھ میئر الیکشن: بی جے پی کی چالاکی سے بازی پلٹ گئی، کم کونسلرز کے باوجود جیت حاصل

Thu, 30 Jan 2025 18:26:51  Office Staff   S.O. News Service

 نئی دہلی ، 30/جنوری (ایس او نیوز)چنڈی گڑھ میئر الیکشن میں ایک بار پھر عآپ-کانگریس اتحاد کے ساتھ بی جے پی نے کھیل کر دیا ہے۔ 21 ووٹوں والے عآپ-کانگریس اتحاد کو 14 کونسلر والی بی جے پی نے شکست دے دی ہے۔ یہ حیرت انگیز نتیجہ سامنے آیا کیونکہ عآپ-کانگریس اتحاد کے کچھ کونسلروں نے کراس ووٹنگ کا راستہ اختیار کیا۔ گزشتہ مرتبہ جب چنڈی گڑھ میئر الیکشن ہوا تھا تو دھاندلی کے ذریعہ بی جے پی کا میئر بن گیا تھا، لیکن بعد میں معاملہ عدالت پہنچ گیا اور فیصلہ عآپ-کانگریس اتحاد کے حق میں آیا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ تو سخت نگرانی میں انتخابی عمل انجام دیا گیا اور اکثریت کے لیے ضروری نمبر ہونے کے باوجود عآپ و کانگریس مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ میں اپنا میئر نہیں بنا پائی۔

بی جے پی کی طرف سے ہرپریت کور ببلا میئر امیدوار تھیں اور عآپ کی طرف سے پریم لتا امیدوار بنائی گئی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پریم لتا کے خلاف 3 سائلنٹ اور ایک کھلے عام کراس ووٹنگ ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میئر انتخاب ہارنے والی عآپ اور کانگریس نے سینئر ڈپٹی میئر کا انتخاب جیت لیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ انڈیا اتحاد کے پاس 21 ووٹ تھے۔ ان میں عآپ کے 13 کونسلر، کانگریس کے 7 کونسلر اور ایک رکن پارلیمنٹ کا ووٹ شامل تھا۔ میئر بننے کے لیے 19 کونسلروں کی ضرورت تھی، لیکن انڈیا اتحاد امیدوار کو صرف 17 ووٹ مل پائے۔ اس سے ظاہر ہے کہ 4 کونسلروں نے کراس ووٹنگ کی۔ 14 کونسلر والی بی جے پی امیدوار کو میئر کے لیے ہوئی ووٹنگ میں 19 ووٹ حاصل ہوئے۔ ببلا کو 4 ووٹ کراس ووٹنگ سے اور ایک ووٹ شرومنی اکالی دل کونسلر سے ملے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کراس ووٹنگ کے خطرہ کو دیکھتے ہوئے عآپ نے اپنے کونسلروں کو روپڑ منتقل کر دیا تھا۔ کانگریس کے کونسلر بھی لدھیانہ میں جمع کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود کراس ووٹنگ ہو گئی۔ جو خبریں سامنے آ رہی  ہیں، اس میں بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس خیمہ سے 3 اور عآپ خیمہ سے ایک کراس ووٹنگ ہوئی ہے۔ اب سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ کراس ووٹنگ کس طرح ہوئی؟ بی جے پی اپنے من مطابق سیاسی بساط بچھانے میں کس طرح کامیاب ہو گئی؟

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق میئر الیکشن سے قبل بی جے پی نے سب سے پہلے کانگریس کے ناراض لیڈروں پر ڈورے ڈالنا شروع کیا۔ اس ضمن میں گروبخش راوت کو 3 دن قبل بی جے پی نے اپنے خیمہ میں شامل کرا لیا۔ راوت ڈپٹی میئر عہدہ کے لیے انتخاب لڑنا چاہتی تھیں، لیکن کانگریس نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا۔ ان کے علاوہ ان لیڈروں کو بھی بی جے پی نے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کی جو پارٹی کے رویہ اور عآپ کے ساتھ خود کو اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایسے کونسلروں کی تعداد 2 ہے۔ بی جے پی نے عآپ کے اس کونسلر کو بھی اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کی جو پریم لتا کی امیدواری سے ناخوش تھیں۔ اس طرح بی جے پی نے اپنے ووٹوں کی تعداد 14 سے بڑھا کر 18 کر لی۔ شرومنی اکادلی دل کا بی جے پی سے اتحاد نہیں ہے، اس کے باوجود اس کے ایک کونسلر کو بھی بی جے پی نے اپنی طرف کر لیا، اور اس طرح فتح کے لیے ضروری 19 ووٹ حاصل ہو گئے۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ چنڈی گڑھ میں محاذ آرائی کے لیے بی جے پی نے اپنے 2 سینئر لیڈران کو تعینات کر رکھا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق گورنر سنجے ٹنڈن اور چنڈی گڑھ بی جے پی چیف جے پی ملہوترا نے پورے آپریشن کو انجام تک پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔ ٹنڈن بدھ کو بی جے پی کونسلروں کے ساتھ چنڈی گڑھ کے مشہور سوکھنا جھیل پر بھی دیکھے گئے تھے۔


Share: