
نئی دہلی یکم فروری (ایس او نیوز): وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ہفتہ (یکم فروری) کو حزب اختلاف کے احتجاج اور واک آؤٹ کے درمیان اپنا آٹھواں یونین بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کی منظوری کے بعد پیش کیے گئے اس بجٹ کا مقصد چھ شعبوں میں اصلاحات لانا ہے: ٹیکسیشن، توانائی، شہری ترقی، کانکنی، مالیاتی شعبہ، اور ریگولیٹری اصلاحات۔
سیتارمن نے 2019 میں اپنا قائم کردہ رواج برقرار رکھا،اور نوآبادیاتی دور کے بریف کیس کے بجائے، بجٹ تقریر کو روایتی 'بہی کھاتا' میں لے کر آئیں۔ 2021 میں، انہوں نے کاغذات کی جگہ ڈیجیٹل ٹیبلٹ کا استعمال کیا تھا۔ پارلیمنٹ جانے سے قبل، وہ راشٹرپتی بھون میں صدر دروپدی مرمو سے ملیں، جہاں صدر نے انہیں نیک تمناؤں کے ساتھ 'دہی چینی' پیش کی، جو خوش بختی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
اہم اعلانات اور ٹیکس اصلاحات
سیتارمن نے 'پہلے بھروسہ، بعد میں جانچ' کے اصول کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے لاکھوں غریبوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری سناتے ہوئے اعلان کیا کہ نئے ٹیکس نظام کے تحت 12 لاکھ روپے تک کوئی انکم ٹیکس نہیں ہوگا، اور اسٹینڈرڈ کٹوتیوں سمیت 12.75 لاکھ روپے تک کی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اگلے ہفتے نیا انکم ٹیکس بل پیش کیا جائے گا، جس میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں میں مزید اصلاحات ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق، ایک نیا براہ راست انکم ٹیکس کوڈ پارلیمنٹ کے جاری سیشن میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ 1961 کا انکم ٹیکس ایکٹ، جو فی الحال 23 ابواب اور 298 دفعات پر مشتمل ہے، کو ازسر نو تشکیل دینے کا منصوبہ ہے۔ حکومت کا مقصد انکم ٹیکس قوانین کو آسان بنانا اور ایکٹ کے صفحات میں 60 فیصد کمی کرنا ہے۔ سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیشن (CBDT) نے ایک داخلی کمیٹی تشکیل دی، جس میں 22 ذیلی کمیٹیاں شامل تھیں، جنہوں نے پرانے قوانین کا جائزہ لیا۔ حکومت کو جنوری تک عوام اور ماہرین کی جانب سے تقریباً 7,000 تجاویز موصول ہو چکی تھیں۔
حزب اختلاف کی تنقید
حزب اختلاف نے بجٹ کو عام عوام اور متوسط طبقے کے لیے مایوس کن قرار دیا۔ سماج وادی پارٹی کے اراکین، بشمول اکھلیش یادو، نے لوک سبھا سے واک آؤٹ کیا اور مہاکمبھ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی فہرست جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
ترنمول کانگریس کے رہنما ابھیشیک بینرجی نے بجٹ کو آنے والے بہار انتخابات سے منسلک قرار دیا۔ ڈی ایم کے کے دنایندھی مارن نے بھی بجٹ کو 'بڑی مایوسی' قرار دیا، خاص طور پر متوسط طبقے کے لیے اس بجٹ کو بے حد مایوس کن قرار دیا۔