ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بھٹکل میں تنظیم کے زیر اہتمام وقف قانون کے خلاف اہم اجلاس؛ گوا سمیت تینوں ساحلی اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا منصوبہ

بھٹکل میں تنظیم کے زیر اہتمام وقف قانون کے خلاف اہم اجلاس؛ گوا سمیت تینوں ساحلی اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا منصوبہ

Tue, 15 Apr 2025 23:15:52    S O News
بھٹکل میں تنظیم کے زیر اہتمام وقف قانون کے خلاف اہم اجلاس؛ گوا سمیت تینوں ساحلی اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا منصوبہ

بھٹکل 15 اپریل (ایس او نیوز): ملک بھر کے مسلمانوں کی شدید مخالفت کے باوجود بی جے پی حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کردہ نئے وقف قانون کے خلاف بھٹکل میں مجلس اصلاح و تنظیم کے زیر اہتمام ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں گوا سمیت ساحلی کرناٹک کے تینوں اضلاع کے مسلم نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اس قانون کو مسلم مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ساحلی اضلاع کے مسلمانوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر آ کر وقف قانون کے خلاف متحدہ آواز بلند کرنی چاہیے۔ نمائندوں نے اس قانون کو مسلمانوں کی مذہبی و اجتماعی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے ہر ممکن طریقے سے رد کرنے اور ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا سے ملاقات کے ذریعے اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کی تجویز دی۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کیے جا رہے دیگر متنازع قوانین کی بھی مستقل مزاحمت کے لیے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ، 18 اپریل کو نمازِ جمعہ کے فوراً بعد ضلع اُترکنڑا کے مختلف علاقوں میں پُرامن احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جائیں گے، جن کے اختتام پر تحصیلدار کے ذریعے صدر جمہوریہ ہند اور وزیر اعظم کے نام میمورنڈم بھی پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وقف قانون کے خلاف عوامی بیداری مہم شروع کرنے پر زور دیا گیا، تاکہ عام لوگ اس قانون کے ممکنہ نقصانات اور اس کے اثرات سے واقف ہو سکیں۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ احتجاجی مظاہروں کو مؤثر بنانے کے لیے ہر علاقے میں علٰحدہ میٹنگیں منعقد کی جائیں گی، جن میں حتمی تیاریوں کو آخری شکل دی جائے گی۔

muslims-meeting-bhatkal-2

رہنماؤں نے اس موقع پر کہا کہ احتجاجی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے مسلمانوں کو اپنے سیکولر غیر مسلم بھائیوں کی حمایت حاصل کرنی چاہیے، اور جس طرح ملک گیر سطح پر سی اے اے اور این آر سی جیسے قوانین کے خلاف عوام نے متحد ہو کر جدوجہد کی تھی، اسی طرز پر وقف قانون کے خلاف بھی بھرپور اور منظم احتجاج کی ضرورت ہے۔

منگل کو رابطہ ہال میں منعقدہ اجلاس کی ابتداء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سرگرم رکن مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے کی، جنہوں نے بورڈ کا تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ وقف قانون کی مخالفت میں بورڈ کی سطح پر جاری مہم کی تفصیلات حاضرین کے سامنے رکھیں۔

اس موقع پر بنگلور سے خصوصی طور پر تشریف لائے ہائی کورٹ کے معروف وکیل ایڈوکیٹ ایم کے مئیتری نے نئے وقف قانون کی تفصیلات پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ اس قانون کے نفاذ سے وقف جائیدادوں کا تحفظ خطرے میں پڑ سکتا ہے، اور مستقبل میں مسلمانوں کو کئی قانونی و عملی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اجلاس کی صدارت مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے صدر جناب عنایت اللہ شابندری نے کی۔ دیگر نمایاں شرکاء میں تنظیم کے نائب صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن و رابطہ سوسائٹی کے جنرل سکریٹری جناب عتیق الرحمن منیری، تنظیم کے جنرل سکریٹری جناب عبدالرقیب ایم جے ندوی، مینگلور کے سابق میئر اور کانگریس لیڈر اشرف بیری، سابق رکن اسمبلی محی الدین باوا، اُڈپی مسلم اُکّوٹا کے محمد مولیٰ، مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی، مولانا انصار خطیب مدنی، مولانا عبدالعلیم قاسمی، مولانا مقبول کوبٹے ندوی، ایڈوکیٹ عمران لنکا، کاروار کے مفتی سلیمان رحمت اللہ خان مظہری ندوی، منصور مانڈلک، ناصر خان، ایف ڈی شیخ، سرسی سے جمعیۃ العلماء ہند کے ضلعی صدر مفتی فیاض قاسمی، ڈاکٹر محبوب، جماعت اسلامی ہند شمالی کینرا کے ضلعی امیر عبدالمنان، ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر توفیق بیری، نمّا ناڈو اُکّوٹا اُڈپی کے سکریٹری حسین ہیکاڈی، بنواسی سے مولانا امان اللہ عمری، منڈگوڈ سے مناف مرجانکر، کمٹہ سے محسن قاضی، اکبر ملّا، نذیر خان، ہوناور سے آزاد انیگیری، انکولہ سے عبدالکریم اور نواز، ہلیال سے عبدالعلیم بسری کٹّی، رفیق شیخ، رضوان، اور گوا، مرڈیشور، منکی و دیگر علاقوں کے ذمہ داران شامل تھے۔

تمام شرکاء نے اجلاس کے انعقاد کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے تنظیم کی اس پہل کو سراہا اور اُترکنڑا کے تمام مسلم نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ایک متحدہ ضلعی کمیٹی کے قیام کی تجویز پر بھی زور دیا گیا اور تنظیم کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا گیا۔

اتر کنڑا میں 1503 وقف املاک:  اتر کنڑا  ضلع میں 1503 وقف املاک موجود ہیں جو ضلع کی  377 مختلف تنظیموں کے ماتحت ہے ۔ ذرائع کے مطابق  بعض علاقوں میں، بشمول کاروار، وقف اراضی پر تجاوزات کے الزامات سامنے آئے ہیں۔  جس میں   10-15   کیسز  بنگلورو میں زیر تفتیش ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع  میں وقف اراضی کے حوالے سے زراعتی زمین یا اراضی کے تنازعات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔بھٹکل میں تقریباً سو کے قریب وقف املاک ہیں  لیکن  یہاں زراعتی زمین یا تجاوزات کے حوالے سے کوئی سنگین تنازعہ درج  نہیں ہوا۔

Click here for more photos

Click here for report in English


Share: