
کاروار 8/مارچ (ایس او نیوز) ضلع اُترکنڑا کے ہوناور تعلقہ کے کاسرکوڈ میں پرائیویٹ بندرگاہ کی تعمیر کو لے کر ماہی گیروں کو ان کے گھروں سے بےدخل کرنے کی کوششیں پولس کی نگرانی میں کی جارہی ہیں، اور ضلعی انتظامیہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے نجی کمپنی کی حمایت کر رہی ہے، اور جو لوگ اس پروجیکٹ کی مخالفت کر رہے ہیں، ان پر جھوٹے مقدمات درج کرکے خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ ان باتوں کا الزام اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) کے ریاستی رکن انتظامیہ، کرناٹک کے سابق پبلک پروسیکوٹر اورمعروف انسانی حقوق کے وکیل ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نے لگائے۔

اے پی سی آر کی جانب سے کاسرکوڈ کےماہی گیروں کو مکمل قانونی امداد فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نےریاستی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ غریبوں کی مدد کرنے کے بجائے پرائیویٹ کمپنی کا تعاون کررہی ہے اور غریب ماہی گیروں کوبرسوں سے رہ رہی زمینات سے بے دخل کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں پر عائد تمام مقدمات فوری طور پر واپس لیے جائیں، اور علاقے میں جاری جبری بے دخلی کے سروے کو فی الفور روکا جائے۔"
اخبارنویسوں کو ہوناور اور کاسرکوڈ کا نقشہ دکھاتے ہوئے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے دستاویزات دکھاتے ہوئے ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نے بتایا کہ کئی دہائیوں قبل بحر عرب کی زد میں آ کر مُلوکورو گاؤں ڈوب گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے بے گھر ماہی گیروں کو سروے نمبر 303 میں زمین فراہم کی تھی۔ ماہی گیروں کو اس زمین کی قانونی دستاویزات بھی دی گئی تھیں، اور وہ گزشتہ کئی نسلوں سے یہاں مقیم ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں سرکاری ریکارڈ سے سروے نمبر 303 کو غائب کر دیا گیا ہے، اور اب حکام دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ زمین دریا میں بہہ چکی ہے۔ مزید برآں، حکومت نے اس بات کا بھی اعلان کیا ہے کہ یہ زمین ہوناور میں تعمیر ہونے والی بندرگاہ کمپنی کو دی جا چکی ہے۔ حکومت کی جانب سے لوک ایوکتہ کو سونپی گئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بی ٹی وینکٹیش نے کہا کہ اس رپورٹ میں سروے نمبر 303 اب ایک ندی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سروے نمبر دشنکا ایپ میں نظر نہیں آرہا ہے۔
بی ٹی وینکٹیش نے بتایا کہ مقامی ماہی گیر حکومت کے اس اقدام کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں، مگر ان کے خلاف پولیس کارروائی بڑھتی جا رہی ہے۔ ضلع انتظامیہ نے گزشتہ چار سالوں سے ماہی گیروں کی عرضیوں پر کوئی کارروائی نہیں کی، بلکہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف دفعہ 144 نافذ کرکے کئی ماہی گیروں کو گرفتار کر لیا ہے، حیرت کی بات یہ ہے کہ گرفتار شدگان پر اقدام قتل جیسے معاملات درج کئے گئے ہیں تاکہ ان کی جلد رہائی ممکن نہ ہوسکے۔جبکہ اس تعلق سے ضلعی انتظامیہ دعویٰ کررہی ہے کہ ٹونکا-1 اور ٹونکا-2 میں ماہی گیروں نے غیر قانونی مکانات تعمیر کیے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پروجکٹر کے ذریعے بطور ثبوت وڈیو کلپس چلاکر ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نے بتایا کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران ریاستی وزیر برائے ماہی گیری منکال ویدیا، جو بھٹکل۔ہوناور اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی ہیں اور خود بھی ماہی گیر طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، الیکشن سے قبل عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ماہی گیروں پر ظلم ڈھانے اور اُنہیں اُن کی زمینات سے بے دخل کرنے نہیں دیا جائے گا، اسی طرح کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی کاسرکوڈ پہنچ کر ماہی گیروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کرتے ہوئے آنسو بہا کریقین دلایا تھا کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا، تاہم، حیرت انگیز طور پر، اب وہ دونوں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور ماہی گیروں کے مسائل پر کوئی اقدام نہیں کر رہے ہیں۔ احتجاجی ماہی گیروں کے خلاف اقدام قتل جیسے مقدمات سمیت مختلف دفعات کے تحت معاملات عائد کرتے ہوئے 30 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن کی رہائی کے لئے عدالت میں کاروائی جاری ہے۔
ماہی گیروں کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش نے مطالبہ کیا کہ تمام ماہی گیروں پر درج مقدمات فوری طور پر واپس لیے جائیں۔ماہی گیروں کو گھروں سے بے دخل کرنے کے لئے کی جارہے سروے کے عمل کو فوراً روکا جائے۔سروے نمبر 303 کی گمشدگی کی تحقیقات کی جائیں، ماہی گیروں کی زمین بحال کی جائے۔ پولیس اور ضلع انتظامیہ کو ماہی گیروں کے علاقوں سے ہٹایا جائے اور ماہی گیروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں کے خلاف کی گئی پولیس کی زیادتیوں پر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
پریس کانفرنس میں اے پی سی آر کرناٹک چاپٹر کے سکریٹری حُسین کوڈی بینگرے، ایڈوکیٹ شنکر اور کاسرکوڈ کے ماہی گیر لیڈران موجود تھے۔