چنئی ، 8/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف 13 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابتدا میں یہ احتجاج 10 مارچ کو ہونا تھا، تاہم کچھ تکنیکی وجوہات کے سبب تاریخ میں تبدیلی کی گئی۔ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج وقف املاک، مساجد، قبرستانوں، درگاہوں، مدارس اور دیگر مذہبی اداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بِل 2024 کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں منظور کرانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس پر مسلم کمیونٹی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ بِل وقف املاک پر قبضے کا راستہ ہموار کرے گا اور مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچائے گا۔ اس لیے اسے فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مذہبی تنظیموں نے اس بِل کے خلاف پارلیمانی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کو خطوط لکھے اور ان سے ملاقات کرکے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو اور بہار کے وزیر اعلیٰ سے بھی اس معاملے پر تفصیلی گفتگو کی گئی، جس میں واضح کیا گیا کہ مسلم کمیونٹی اس بِل کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
بورڈ کی مجلسِ عاملہ نے فیصلہ کیا ہے کہ 13 مارچ کو جنتر منتر پر ہونے والے مظاہرے میں تنظیم کے مرکزی قائدین، مذہبی رہنما، سماجی کارکن اور عام مسلمان بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ اس احتجاج میں دلت، آدیواسی اور او بی سی طبقات کے سماجی و سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ سکھ اور عیسائی مذہبی رہنما بھی شامل ہوں گے۔
اسی سلسلے میں 8 مارچ کو آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا جا رہا ہے۔ دہلی-این سی آر، مغربی اتر پردیش اور میوات کے مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنتر منتر پر ہونے والے مظاہرے میں بھرپور شرکت کریں۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اگر یہ ترمیمی بِل پاس ہو گیا تو وقف املاک کی حفاظت پر سنگین خطرہ منڈلانے لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف قانونی معاملہ نہیں بلکہ مذہبی اور قومی غیرت کا سوال ہے، جس کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کی جائے گی۔