ممبئی ، 4/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی)سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران مغل بادشاہ اورنگ زیب کو ایک بہتر حکمران قرار دیا اور زور دیا کہ اس کے نام پر فرقہ وارانہ سیاست بند کی جائے۔ تاہم، ان کے اس بیان پر فرقہ پرست جماعتوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ منگل کے روز اسمبلی اور کونسل میں بی جے پی اور شندے گروپ کے اراکین نے ابو عاصم کے خلاف زبردست ہنگامہ کیا، انہیں غدار قرار دے کر ان کی رکنیت منسوخ کرنے اور ان کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران، شندے سینا کے ایک کارکن نے تھانے میں ان کے خلاف شکایت درج کرائی، جسے بعد میں مرین ڈرائیو پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا، کیونکہ یہ بیان اسمبلی احاطے میں دیا گیا تھا، جو مذکورہ پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
اس دوران اسمبلی اور کونسل میں نہایت جارحانہ انداز میں ہنگامہ آرائی کی گئی ۔ یہ ہنگامہ دیکھ کر محسوس ہو رہا تھا کہ اسمبلی کے اراکین مہذب طریقے سے اپنا احتجاج درج کرانا ہی نہیں چاہتے بلکہ صرف دھینگا مشتی ان کا مقصد ہے۔اس دوران چھتر پتی شیواجی اورسمبھا جی مہاراج کی جے کے نعرے لگائے گئے اور اورنگ زیب کی تعریف کو پورے مہاراشٹر کی توہین قرار دیا گیا۔ اسی ہنگامے کے سبب متعدد مرتبہ اسمبلی کی کارروائی ملتوی کی گئی اور ا س کے بعد بھی جب ہنگامہ نہیں تھما تو کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔
مظاہرہ کرنے والے برسراقتدار پارٹیوں کے اراکین اور متعدد وزیر بھی یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ ابو عاصم اعظمی کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں اسمبلی سے فوراً معطل کیا جائے۔ حالانکہ اس دوران ابو عاصم اعظمی نے ویڈیو جاری کرکے وضاحت دی اور کہا کہ انہوں نے مراٹھی مورخین کے حوالے سے گفتگو کی تھی جس میں کسی کی توہین نہیں کی گئی ہے۔
اس سے قبل منگل کو اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی بی جے پی کے رکن اسمبلی یوگیش ساگر نے ابو عاصم اعظمی کے بیان کا معاملہ اٹھایا اورکہا کہ ’’اورنگ زیب جس نے چھترپتی سمبھاجی مہاراج کو جیل میں قید رکھا ، ان پر مظالم کئے ، ان کے زخموں پر نمک مل کر انہیں تکلیف دی ، اسے ابو عاصم اعظمی اچھاحکمراں قرار دے رہےہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس نے کئی مندروں کیلئے فنڈ دیا تھا۔‘‘ یوگیش ساگر نےالزام لگایاکہ ابو عاصم غلط تاریخ بیان کر کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اس لئےان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیاجائے اور انہیں اسمبلی سے نکال باہر کیا جائے ۔
یوگیش ساگر کے بعد بی جےپی اور شیو سینا (شندے) خیمے کے متعدد لیڈروں نے ابو عاصم اعظمی کے خلا ف اسی طرح کی کارروائی کامطالبہ کیا اور ایوان میں ہنگامہ کرنے لگے۔ اس مطالبہ کی شیو سینا (ادھو) کے لیڈروں نے بھی حمایت کی۔ اس دوران ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی اور بی جے پی کے لیڈروں کی جانب سے شیواجی مہاراج اورسمبھا جی مہاراج کی جے کے نعرے بھی لگائے جانے لگے ۔