لندن،14جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)برطانیہ کی نئی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کابینہ میں چار نئے وزرا شامل کیے ہیں اور کہا ہے کہ یورپی یونین سے بات چیت کے لیے برطانیہ کو مزید وقت درکار ہے۔وہ ڈیوڈ کیمرون کے مستعفی ہونے کے بعد بدھ کو ملک کی نئی وزیراعظم بنیں تھیں۔وزیراعظم بننے کے بعد ٹریزا مے نے جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر فرانسوا اولاند سے ٹیلی فون پر بات کی۔اس بات چیت میں انھوں نے کہا کہ یورپی یونین سے انخلا کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے برطانیہ کو مزید وقت چاہیے۔یورپی یونین کے صدر ژاں کلاد ینکر نے بھی ٹریزا مے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے یورپی یونین سے باقاعدہ انخلا کے لیے بات چیت میں شروع نہ کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔برطانیہ کی نئی وزیر اعظم ٹریزا مے نے بدھ کی رات اپنی نئی کابینہ کے پانچ وزرا کا اعلان کیا جن میں بورس جانسن کے علاوہ فلپ ہیمنڈ ، ڈیوڈ ڈیوس، لیئم فوکس اور ایمبر رڈ کے نام شامل ہیں۔خیال رہے کہ بورس جانسن نے برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کی مہم چلائی تھی۔
سابق وزیرِ خزانہ جارج اوزبورن نے چانسلر کے عہدے سے گذشتہ رات استعفیٰ دے دیا تھا۔برطانیہ کی سابق وزیرِ توانائی ایمبر رڈ کو وزیرِ داخلہ جب کہ ڈیوڈ ڈیوس کو بریگزٹ یعنی یورپی یونین سیانخلا کے لیے قائم کیے گئے نئے شعبے کا وزیر مقرر کیا گیا ہے۔برطانیہ کے سابق وزیرِ دفاع لیئم فوکس کو جنھوں نے سنہ 2011میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا، بین الاقوامی وزیرِ تجارت مقرر کیا گیا ہے جب کہ مائیکل فالن وزیرِ دفاع کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔اس سے پہلے ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پہنچنے کے بعد برطانیہ کی نئی وزیر اعظم ٹریزا مے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت ایک قوم کے لیے اپنی خدمات پیش کرے گی نہ کہ کسی مخصوص طبقے کے لیے۔برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم نے ایسے لوگوں کو بھی حقوق دینے کا وعدہ کیا جو اپنی زندگیوں کا زیادہ تر وقت محنت کرنے میں گزارتے ہیں۔ٹریزا مے نے اپنے پیش رو سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عظیم اور جدید وزیر اعظم تھے۔اس سے قبل برطانیہ کے49سالہ ڈیوڈ کیمرون قریباً چھ سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔