ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ہریانہ: ’روزگار‘ پر اسمبلی الیکشن لڑنے کی تیاری

ہریانہ: ’روزگار‘ پر اسمبلی الیکشن لڑنے کی تیاری

Thu, 22 Aug 2024 11:59:44    S.O. News Service

چندی گڑھ، 22/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی ) ہریانہ اسمبلی انتخابات میں روزگار اور نوکری کو اہم موضوع بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ ریاست میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا اندازہ کسی بھی عہدے کیلئے ہونے والی بھرتی کے دوران موصولہ ہزاروں درخواستوں سے لگایا جا سکتا ہے۔  اسی طرح حکمراں اور اپوزیشن جماعتیں گزشتہ ۱۰؍ سال سے بے روزگاری کی شرح کے فیصد پر آمنے سامنے ہیں۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ ہریانہ میں بے روزگاری کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ۲۷ء۹؍ فیصد سے زیادہ ہے لیکن بی جے پی حکومت ان الزامات کو مسترد کر رہی ہے اور ریاست میں صرف۵؍ سے۶؍ فیصد بے روزگاری کا دعویٰ کر رہی ہے۔  یادرہےکہ ہریانہ میں ۴ء۵۰؍لاکھ سرکاری منظور شدہ عہدے ہیں جن میں سے تقریباً۲؍ لاکھ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ریاست کے تمام محکمے، کارپوریشن اور بورڈ صرف۲ء۷؍ لاکھ ملازمین کے بھروسے پر چل رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں خالی اسامیوں کیخلاف سڑکوں سے لے کر اسمبلی تک احتجاج کرتی رہی ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کانگریس کے پرانے دور کو موضوع بنانے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ کانگریس اب تک پیپر لیک، عدالتوں میں زیر التوا بھرتیوں اور باہر کی ریاستوں کے نوجوانوں کو نوکریاں دینےکو موضوع بنا رہی ہے۔ 

مخلوط حکومت میں شامل جے جے پی نے ریاست کے نوجوانوں کو نجی شعبے کی ملازمتوں میں ۷۵؍فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا۔ حکومت نے اس کیلئے پالیسی بھی بنائی لیکن پرائیویٹ انڈسٹری آپریٹرز اس کیخلاف ہائی کورٹ گئے تھے اور اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ۵؍ سال گزرنے کے باوجود حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کر سکی۔ 

کانگریس کے سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا نوکریوں ہی کو موضوع بنا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ کانگریس کی حکومت بننے پرصلاحیت اور قابلیت کی بنیاد ہی پر نوکریاں دی جائیں گی اور ایک سال میں ایک لاکھ نوکریاں دینے کا ہدف مقرر کیا جائے گا۔ 

کانگریس کی اہم لیڈر اور رکن اسمبلی گیتا بھوکل بتاتی ہیں  ، ’’ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کی رپورٹ کے مطابق ہریانہ میں قومی سطح کے اعتبار سے ۳؍ گنا زیادہ بے روزگاری ہےلیکن بی جے پی حکومت اسے قبول نہیں کرتی۔ ریاست میں بے روزگاری کی سطح کا اندازہ دستیاب ملازمتوں کی تعداد کے مقابلے میں موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔ حکومت نے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے بجائے انہیں لٹکا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ریاست کے نوجوان منشیات اور جرائم کے دلدل میں دھنس چکے ہیں۔ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو پہلے سال میں ایک لاکھ مستقل نوکریاں دی جائیں گی اور ہریانہ ا سکل ایمپلائمنٹ کارپوریشن کو تحلیل کر دیا جائے گا۔ ‘‘ 

ہر یانہ کے وزیر اعلیٰ نایاب سنگھ سینی کے میڈیا سیکریٹر ی پروین اتریہ بتاتےہیں ، ’’ہریانہ میں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ کانگریس کے دور حکومت میں علاقائیت اور ذات پات کی بنیاد پر نوکریاں دی جاتی تھیں۔ لوگ اس برے دور کو نہیں بھولے۔ بی جے پی حکومت نے ہریانہ میں صلاحیت کی بنیاد پر نوکریاں دی ہیں ۔ غریب طبقہ اس کا گواہ ہے۔ بی جے پی حکومت نے ۱۰؍ سال میں ۱ء۳۵؍ لاکھ مستقل نوکریاں دی ہیں۔ اس کے علاوہ غیر مستقل ملازمین کو۵۸؍ سال تک ملازمت کی ضمانت دی ہے۔ کانگریس کے دور حکومت کے غیر مستقل ملازمین کو ’ہریانہ اسکل ایمپلائمنٹ کارپوریشن‘ میں شامل کرکے ان کے استحصال کو روک دیا گیا ہے۔ حکومت نے خود کفیل بنانے کیلئے بہت سی اسکیمیں لا کر نوجوانوں کو نئی راہیں بھی دکھائی ہیں۔ ‘‘


Share: