ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ہریانہ میں کانگریس کے مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی

ہریانہ میں کانگریس کے مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح 100 فیصد رہی

Wed, 09 Oct 2024 13:01:38    S.O. News Service

چندی گڑھ، 9/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس پر یہ الزام عائد ہوتا رہا ہے کہ وہ کسی بھی انتخابی میدان میں کم سے کم مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارتی ہے، جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح کم ہوتی ہے۔ تاہم، ہریانہ کے اسمبلی انتخابات نے اس مفروضے کو چیلنج کیا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو توقع کے خلاف سیٹیں حاصل ہوئی ہیں، لیکن اس کے مسلم امیدواروں کا جیتنے کا اسٹرائیک ریٹ 100 فیصد رہا۔ 90 رکنی ہریانہ اسمبلی میں کانگریس نے 5 امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا، اور یہ تمام امیدوار کامیاب رہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ان میں سے سب نے بڑی تعداد میں ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ مامن خان کی جیت کا فرق 98,441 ووٹ رہا، جو ریاست میں سب سے زیادہ ہے۔ پچھلی اسمبلی انتخابات میں ہریانہ سے تین مسلم امیدوار، آفتاب احمد، مامن خان، اور محمد الیاس کامیاب ہوئے تھے، لیکن اس بار ان کے علاوہ دو اور امیدوار، محمد اسرائیل اور اکرم خان، بھی کامیاب ہوئے ہیں، جو 2019 کے اسمبلی انتخابات میں دوسری پوزیشن پر تھے۔

  پوری ریاست میں جس امیدوار کی فتح کا سب سے پہلے اعلان کیا گیا ، وہ نوح اسمبلی حلقے سے کامیاب ہونے والے   کانگریس کے امیدوار آفتاب احمد تھے۔ انہیں مجموعی طور پر۹۱؍ ہزار ۸۳۳؍ ووٹ ملے۔ دوسری پوزیشن پر انڈین نیشنل لوک دل کے امیدوار طاہرحسین تھے جنہیں ۴۴؍ ہزار ۸۷۰؍ ووٹ ملے۔ بی جے پی کے امیدوار کو یہاں محض ۱۵؍ ہزار ووٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ نوٹا کو یہاں پر صرف ۳۶۹؍ ووٹ ہی ملے۔  عام آدمی پارٹی کی امیدوار رابعہ قدوائی  اور ’بھارت جوڑو پارٹی‘ کے امیدوار محمد انور کو بالترتیب ۲۲۲؍ اور ۱۹۰؍ ووٹ ملے۔یہ ان کی لگاتار دوسری اور مجموعی طور پر چوتھی کامیابی ہے۔ پہلی بار انہوں نے ۱۹۸۵ء میں کامیابی حاصل کی تھی۔

 گزشتہ سال فرقہ وارانہ فساد کے بعد  بی جے  پی نے جس رکن اسمبلی کو سب سے زیادہ نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی،اس نے اس مرتبہ پوری ریاست میں سب سے زیادہ فرق سے کامیابی حاصل کی۔ یہ ’فیروز پور جھرکا‘ اسمبلی حلقےسے کانگریس کے امیدوا ر مامن خان ہیں۔ انہوں نے  ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار ۴۹۷؍ ووٹ حاصل کئے۔ ان کےقریب ترین حریف بی جے پی کے امیدوار نسیم احمد تھے جنہیں محض ۳۲؍ ہزار ۵۶؍ ووٹ ملے۔ اس طرح جیت کا فرق ۹۸؍ہزار سے زائد رہا۔  یہاں پر مسلم امیدواروں کی بھرما ر تھی لیکن  انڈین نیشنل لوک دل کے امیدوار محمد حبیب کو ۱۵؍ ہزار۶۳۸؍ اور آزاد امیدوار ممتاز احمد کو ۱۱۴۲؍ ووٹ کے علاوہ کوئی بھی امیدوار ہزار کے اعداد کو بھی نہیں چھو سکا۔  ا ن میں عام آدمی پارٹی اور جے جے پی جیسی پارٹیوں کے امیدوار بھی شامل ہیں۔ 

 پنہانا اسمبلی حلقے سے کانگریس کے امیدوار محمد الیاس نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی جیت کا فرق ۳۱؍ ہزار ۹۱۶؍ ووٹ ہے۔ انہیں ۸۵؍ ہزار۳۰۰؍ جبکہ ان کے حریف آزاد امیدوار رئیس خان کو ۵۳؍ ہزار۳۸۴؍ ووٹ ملے۔  بی جے پی نے ان کے سامنے بھی محمد اعجاز خان کی صورت میں  ایک مسلم امیدوار میدان میںاُتارا تھا لیکن  انہیں محض ۵؍ ہزار ووٹ ہی مل سکے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی امیدوار ہزار ووٹ تک نہیں پہنچ سکا۔ محمد الیاس کی یہ پانچویں  اور پنہانا اسمبلی حلقے سے تیسری کامیابی ہے۔  یہ پہلی بار نوح سے اور دوسری بار فیروز پور جھرکا سے کامیاب ہوئے تھے۔

ہاتھن اسمبلی حلقے سے کانگریس کے امیدوار محمد اسرائیل  نے جیت درج کی۔ انہیں مجموعی طور پر۷۹؍ ہزار ۹۰۷؍ ووٹ ملے جبکہ بی جے پی کے امیدوارمنوج کمار کو۴۷؍ ہزار ۵۱۱؍ ووٹ ملے۔ ان کی جیت کا فرق  ۳۲؍ ہزار ۳۹۶؍ ووٹوں کا رہا۔  بی ایس پی کی اتحادی انڈین نیشنل لوک دل نے یہاں سے ایک مسلم امیدوار طیب حسین عرف نذیر احمد کو ٹکٹ دیا تھا جنہیں ۳۷؍ ہزار۸۴۳؍ ووٹ ملے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں محمداسرائیل دوسری پوزیشن پر تھے۔ کانگریس نے ان پر ایک بار پھراعتماد کااظہار کیا اور ایسا کرکے اس نے کوئی غلطی نہیں کی۔ یہ سیٹ کانگریس کیلئے اسلئے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ  تین دہائی بعد یہاں سے اس کا کوئی امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ یہاں پرکانگریس کو آخری مرتبہ ۱۹۹۱ء میں کامیابی ملی تھی جب اس کے امیدوار عظمت خان جیتے تھے۔

  جگادھری اسمبلی حلقے سے کامیاب ہونے والے کانگریس کے امیدوار اکرم خان کی جیت مسلم امیدواروں میں سب سے مشکل رہی ،اس کے باوجود ان کی جیت کا فرق تقریباً سات ہزار ووٹوں کا رہا۔انہیں مجموعی طور پر۶۷؍ ہزار ۴۰۳؍ ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف بی جے پی امیدوارکنور پال کو ۶۰؍ ہزار ۵۳۵؍ ووٹ ملے۔  یہاں پر گزشتہ ۲؍ انتخابات سے کنور پال ہی کامیاب ہوتے رہے ہیں البتہ اس سے قبل ۲۰۰۹ء میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایک مرتبہ اکرم خان بھی جیت چکے ہیں۔ ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں اکرم خان دوسری پوزیشن پر رہے تھے۔ اکرم خان اس سے قبل ہریانہ میں ڈپٹی اسپیکر اور وزیرمملکت برائے داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔

دوسری پارٹیوں کے تین مسلم امیدواروں کو ہریانہ اسمبلی انتخابات میں دوسری پوزیشن ملی لیکن یہ تینوں ہی امیدواروں کو کانگریس کے امیدواروں سے شکست  ملی ہے۔  ان میں نوح سے   انڈین نیشنل لوک دل کے امیدوار طاہرحسین، فیروز پور جھرکا سے بی جے پی کے امیدوار نسیم احمد اورپنہانا سے آزاد امیدوار رئیس خان ہیں۔ اس کے علاوہ اس الیکشن میں جتنے بھی مسلم رہے، انہیں دوسری پوزیشن نہیں مل سکی۔


Share: