امریکا ترکی میں جمہوریت کا ساتھ دیا ہے
واشنگٹن23جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکی صدرباراک اوبامانے کہاہے کہ ترک حکومت کی جانب سے جلاوطن مذہبی لیڈر فتح اللہ گولن کی حوالگی کے بارے میں دی گئی کسی بھی درخواست پر فیصلہ امریکی قانون کے مطابق ہی کریں گے۔امریکی صدر نے میکسیکو کے اپنی ہم منصب انریکی بینیا نییٹو سے کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام سازش میں ملوث قرار دیے گئے فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کیاوہ امریکی قانون کے تابع ہوگا۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ ثابت کرنا ہے کہ امریکا قانون کی پاسداری کرنے والاملک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ترکی کی درخواست پر فتح اللہ گولن کی حوالگی کے بارے میں جو بھی فیصلہ کیا وہ قانون کے مطابق ہوگا۔انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ امریکا کو ترکی میں 15جولائی کی فوجی بغاوت کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات تھیں۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے بارے میں ہمارے پاس کسی قسم کی پیشگی معلومات نہیں تھیں۔ اس نوعیت کی الزام تراشی کا مقصد امریکا کو ترکی کے موجودہ بحران میں ملوث قرار دینے کی کوشش ہے۔ ہم نے جمہوری راستہ اختیار کیا اور واضح کیا ہے کہ ترکی کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت غلط تھی اور امریکا ترکی میں جمہوریت کے ساتھ ہے۔خیال رہے کہ سنہ1999ء سے امریکا میں جلا وطن کے طور پرسکونت اختیار کرنے والے ترکی کے مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن پر موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ تاہم فتح اللہ گولن نے حکومت کے خلاف سازش کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے امریکا سے کہا ہے کہ وہ انہیں ترکی کے حوالے نہ کرے۔منگل کو امریکی صدرباراک اوباما نے صدر طیب ایردوآن سے ٹیلیفون پر بات چیت میں فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کے بارے میں بھی صلاح مشورہ کیا تھا۔ امریکی صدر نے یقین دلایا کہ وہ فوجی بغاوت کے بارے میں تحقیقات کے لیے ترکی کی حکومت ہرممکن مدد کریں گے۔