نئی دہلی، 9/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج نے سب کو حیران کن صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ اگرچہ ایگزٹ پولز اکثر غلط ثابت ہوتے ہیں، مگر اس بار انتخابی نتائج نے سیاسی ماہرین کی پیش گوئیوں کو بھی چیلنج کیا ہے۔ بی جے پی نے اپنی طاقت کے بل پر اکثریت حاصل کر لی ہے، جبکہ ووٹ شماری کے دوران کچھ ایسی صورتحال پیدا ہوئی کہ کانگریس نے شمار کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس نے ہریانہ کے انتخابی نتائج کو نہ صرف حیران کن قرار دیا بلکہ انہیں ناقابل قبول بھی کہا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کے اہم رہنماؤں، پون کھیڑا اور جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس میں کئی اہم سوالات اٹھائے اور الیکشن کمیشن کے سامنے اپنی شکایت درج کرانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہریانہ انتخاب کے نتائج بالکل حیرت انگیز اور ناقابل قبول ہیں۔ ہسار، مہندر گڑھ اور پانی پت ضلعوں سے لگاتار شکایتیں آ رہی ہیں کہ یہاں ای وی ایم کی بیٹری 99 فیصد تھی۔ ان مقامات پر کانگریس کو ہرانے والے نتائج برآمد ہئوے ہیں۔ وہیں جن مشینوں کو نہیں چھیڑا گیا اور جن کی بیٹری 60 فیصد سے 70 فیصد تھی، وہاں ہمیں جیت ملی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ان ساری شکایتوں کو لے کر الیکشن کمیشن جائیں گے۔ یہ ’تنتر‘ (سسٹم) کی جیت اور ’لوک تنتر‘ (جمہوریت) کی شکست ہے۔ ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات میڈیا کے سامنے ظاہر کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہریانہ کے ضمن میں ہم انتخابی کمیشن سے لگاتار شکایت کر رہے ہیں۔ اس کے بعد بھی 4-3 ضلعوں سے ای وی ایم کو لے کر بے حد سنگین معاملے سامنے آئے ہیں۔ ہم یہ ساری شکایتیں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہریانہ انتخاب کے نتائج حیرت انگیز اور غیر متوقع ہیں، ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔ یہ لوک تنتر کی شکست اور تنتر کی جیت ہے۔‘‘
ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہریانہ کا نتیجہ غیر متوقع ہے۔ پارٹی اس مینڈیٹ کا تجزیہ کر رہی ہے۔ ہمارے زمینی کارکنان سے بات کر، پوری جانکاری حاصل کرنے اور حقائق کو جانچ لینے کے بعد پارٹی کی طرف سے تفصیلی رد عمل پیش کیا جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ہم ہریانہ کے لوگوں کو کانگریس پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے اظہارِ شکر کرتے ہیں۔ ہمارے محنتی کارکنان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاناشاہی سے ہماری جنگ طویل ہے۔‘‘