نئی دہلی، 13/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے یہ سفارش کی ہے کہ ہندوستان کی تمام ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے مدرسہ بورڈز کی مالی امداد بند کریں۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سیکریٹریز کو بھیجے گئے ایک خط میں، این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو نے الزام عائد کیا کہ مدارس مسلم بچوں کو رسمی تعلیم سے محروم کر رہے ہیں اور ان کی بندش کا مطالبہ کیا۔ کانونگو نے یہ بھی تجویز دی کہ اس وقت مدارس میں زیر تعلیم غیر مسلم بچوں کو 2009 کے حق تعلیم ایکٹ کے تحت ’’مین اسٹریم اسکولوں‘‘ میں منتقل کیا جائے۔
این سی پی سی آر کا دعویٰ ہے کہ سفارشات مسلم کمیونٹی کے بچوں کے تعلیمی حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد تیار کی گئی رپورٹ پر مبنی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’رپورٹ کو ایک جامع روڈ میپ بنانے کی طرف ہماری رہنمائی کرنے کے مقصد کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک بھر کے تمام بچے محفوظ، صحت مند، اور پیداواری ماحول میں پروان چڑھیں۔ ایسا کرنے سے، وہ زیادہ جامع اور مؤثر طریقے سے قوم سازی کے عمل میں بامعنی حصہ ڈالنے کیلئے بااختیار ہوں گے۔‘‘
آئی اے این ایس نے کانونگو کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’کمیشن نے پچھلے ۹؍ سال سے اس مسئلے کا مطالعہ کیا ہے اور تحقیق کی ہے کہ کس طرح مسلم کمیونٹی کے بچے مدرسوں کی وجہ سے اسکولی تعلیم سے محروم ہیں۔ ہم نے اس معاملے پر ایک رپورٹ چیف سیکریٹریز کو خط کے ذریعے بھیجی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں مدرسہ بورڈ کو بند کر دیں۔ یہ مدرسہ بورڈ اس مقصد کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کیلئے وہ قائم کئے گئے تھے۔ فی الحال مدارس میں ۲۵ء۱؍ کروڑ سے زیادہ بچے ہیں جن کا مدرسہ بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ محض سرکاری فنڈز حاصل کر رہے ہیں ۔‘‘ خیال رہے کہ این سی پی سی آر کی اس رپورٹ کا عنوان ہے ’’گارجین آف فیتھ اور آپریسرز آف رائٹس: بچوں کے آئینی حقوق بمقابلہ مدارس۔‘‘