سیول، 19/اکتوبر (ایس اون یوز /ایجنسی) یوکرین کے خلاف جنگ میں شمالی کوریا نے روس کا ساتھ دینا شروع کر دیا ہے۔ جنوبی کوریا کی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 1500 شمالی کوریائی فوجی روس میں پہنچ چکے ہیں تاکہ یوکرین کے خلاف لڑائی میں حصہ لے سکیں۔ رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا مزید 12 ہزار فوجی روس بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی نے بھی کہا تھا کہ تقریباً 10 ہزار شمالی کوریائی فوجی روس کی حمایت میں جنگ لڑنے کے لیے بھیجے جا سکتے ہیں۔
وہیں جنوبی کوریائی صدر یون سُک یول نے عالمی برادری کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ قدم بے حد خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیشنل انٹلیجنس سروسز کی میٹنگ کے دوران صدر نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر یوکرین سے رابطہ میں ہیں اور اے آئی کا استعمال کرکے شمالی کوریا کے افسران کو پہچاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وہ یوکرین کے دونیتسک میں موجود ہیں اور روس کی طرف سے شمالی کوریائی میزائل فائر کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں شمالی کوریائی فوجی روس کے فوجی بیس پر پہنچتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے اسلحہ بھیجنے کے بعد اب فوجی بھی بھیجنے شروع کر دیے ہیں۔ اس سے پہلے شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل، اینٹی ٹینک راکیٹ اور 13 ہزار سے زیادہ کنٹینر روس کو سپلائی کیے تھے۔
جنوبی کوریا کا ماننا ہے کہ 80 لاکھ آرٹیلری اور راکیٹ راؤنٹ روس بھیجے گئے ہیں۔ روس اور شمالی کوریا اس وقت کافی قریب آ چکے ہیں۔ جنوبی کوریائی ایجنسی نے امریکہ سے بھی رابطہ کیا ہے اور اس معاملے میں ضروری قدم اٹھانے کی بات کہی ہے۔ جنوبی کوریا نے کہا کہ اگر یہ بات سچ ہے تو خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس سے جنگ اور بڑھ سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ امریکہ اور ناٹو اس معاملے پر فوری اپنا ردعمل ظاہر کرے۔