ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سپریم کورٹ کا بلڈوزر ایکشن پر سماعت سے انکار، ’ایسی درخواستیں سننے سے مقدمات کی بھرمار ہو جائے گی!‘

سپریم کورٹ کا بلڈوزر ایکشن پر سماعت سے انکار، ’ایسی درخواستیں سننے سے مقدمات کی بھرمار ہو جائے گی!‘

Thu, 24 Oct 2024 17:37:27    S.O. News Service

نئی دہلی، 24/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)  سپریم کورٹ نے یوپی، اتراکھنڈ اور راجستھان میں جاری بلڈوزر کارروائیوں کے خلاف دائر ایک درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ درخواست نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن نامی تنظیم کی جانب سے داخل کی گئی تھی۔ یوپی حکومت کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ یہ کارروائی فٹ پاتھ پر کیے گئے غیر قانونی قبضے کے خلاف کی گئی تھی، اور درخواست گزار این جی او کا اس معاملے سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ درخواست صرف اخباری رپورٹس کی بنیاد پر دائر کی گئی ہے۔

جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ینچ نے اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مقدمات صرف متاثرہ فریق کی طرف سے دائر درخواست پر ہی سنے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالت اخبارات کی خبریں پڑھ کر دائر کی گئی درخواستوں کو سننا شروع کرے گی تو مقدمات کی بھرمار ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ، 17 ستمبر 2024 کو بلڈوزر کارروائیوں پر ایک عارضی حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف عوامی تجاوزات کے خلاف ہی ایسی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ حکم اس وقت جاری کیا گیا تھا جب جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریاستی حکومتیں آئینی تقاضوں کے مطابق تجاوزات کے خلاف کارروائیاں کریں۔

حال ہی میں، اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کے بعد سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو بلڈوزر کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ فساد کے ملزمان نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ یوپی حکومت کا بلڈوزر ایکشن آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومتی افسران بغیر کسی پیشگی اطلاع یا مناسب وجہ کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

عدالت نے اس کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ اگر یوپی حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہوگا لیکن آئینی تقاضے پورے کرنا ریاستی حکومتوں پر لازم ہے۔


Share: