نئی دہلی، 24/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ کی لائبریری میں نئی 'انصاف کی دیوی' (بغیر آنکھوں کی پٹی والی مورتی) کی تنصیب کے بعد سے تنازعہ برپا ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر کئی دہائیوں پرانی انصاف کی دیوی میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس پر متعدد شخصیات نے اعتراض کیا ہے۔ اب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اس معاملے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ بار ایسوسی ایشن نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'انصاف کی دیوی' میں کی گئی تبدیلیوں کے بارے میں ہمارے کارکنوں سے کسی قسم کا مشورہ نہیں کیا گیا۔
بار ایسو سی ایشن نے کا کہنا ہے کہ کس تشریح کی بنیاد پر ’انصاف کی دیوی‘ میں تبدیلی کی گئی، ہمیں اس موضوع پر کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ پاس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے ذریعہ یکطرفہ طریقے سے کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ جب تبدیلی کی جا رہی تھی تو بار ایسو سی ایشن سے کسی بھی طرح کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، جبکہ ہم بھی نظامِ انصاف میں یکساں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ عدالت سے ہمارا سوال یہ ہے کہ جب یہ تبدیلی مجوزہ تھی تو پھر اس کے بارے میں ہم سے تبادلہ خیال کیوں نہیں کیا گیا؟
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل ہی سپریم کورٹ میں لگی انصاف کی دیوی کی مورتی میں دو اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ ہم ہمیشہ دیکھتے آئے ہیں کہ انصاف کی دیوی کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوتی تھی، اسے اب ہٹا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایک ہاتھ میں جو تلوار ہوتی تھی، اس کی جگہ آئین رکھ دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تبدیلی کے ذریعہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے قانون اندھا نہیں ہے، اور قانون صرف سزا پر دھیان نہیں دیتا بلکہ آئین کے مطابق انصاف کرتا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پرانی مورتی کی آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب یہ بالکل بھی نہیں تھا کہ قانون اندھا ہے۔ انصاف کی پرانی دیوی میں آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب غیر جانبداری تھا۔ یعنی سامنے کون ہے، یہ دیکھے بغیر انصاف کرنا۔ جہاں تک تلوار کی بات ہے، تو یہ قانون کی طاقت کی نمائندگی کرتی تھی۔
بہرحال، سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ججوں کی لائبریری میں مجوزہ میوزیم پر بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ پاس قرارداد میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسو سی ایشن کی طرف سے اپنے اراکین کی ضرورتوں کے مطابق ایک کیفے و لاؤنج کی گزارش کی گئی تھی، کیونکہ موجودہ کیفیٹیریا ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم اس بات پر فکر مند ہیں کہ ججوں کی لائبریری میں بننے والے میوزیم کو لے کر ہمارے اعتراض کے باوجود بھی اس پر کام شروع ہو گیا ہے، جبکہ ہمارے کیفیٹیریا پر کوئی سماعت نہیں ہوئی۔