تیونیشیا ، 8/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)شمالی افریقہ کے شہر تیونیشیا کے صدر قیس سید نے ایک بار پھر صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے، جو کہ ان کی مسلسل دوسری فتح ہے۔ ان کی یہ جیت خاص طور پر حیرت انگیز ہے کیونکہ انہوں نے 90.7 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کے حریف اس انتخاب میں کوئی خاص مقابلہ نہیں کر سکے۔ قیس سید کی اس شاندار کامیابی نے انہیں عوام کی حمایت کا مظہر بنا دیا ہے۔
قانون کے پروفیسر رہ چکے سید نے اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2019 میں جب وہ پہلی مرتبہ تیونیشیا کے صدر بنے تھے تب ان کے پاس کوئی سیاسی تجربہ نہیں تھا۔ لیکن انھوں نے بدعنوانی کو ختم کرنے اور مساوات کو فروغ دینے کے وعدے پر انتخاب جیتا تھا۔ قیس کا کہنا ہے کہ انھیں اُس وقت نوجوانوں کی حمایت بڑی تعداد میں ملی تھی، اور اس مرتبہ بھی جو فتح انھیں ملی ہے وہ خوش کن ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز جب تیونیشیائی صدارتی انتخاب کا ایگزٹ پول سامنے آیا تھا تو اس میں جیت قیس سید کی جیت کا دعویٰ کیا گیا تھا، اور اب نتیجہ میں بھی انھیں جیت مل چکی ہے۔ ایگزٹ پول میں جیت کا اشارہ ملنے کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ ’’یہ تیونیشیا میں انقلاب کی مستقل مزاجی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ بدعنوان امیر طبقہ اور غدار وطن سے جنگ لڑ رہے ہیں، ہم ملک کو بدعنوانیوں، غداروں اور سازش کرنے والوں سے پاک کریں گے اور ایک بہتر ملک بنائیں گے۔
واضح رہے کہ قیس سید کو 2019 میں صدر عہدہ کے لیے جمہوری طریقے سے منتخب کیا گیا تھا۔ بعد میں 2021 کے دوران انھوں نے وسیع طور سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ صدر راج قائم کرنے کے لیے 2022 میں آئین کو پھر سے لکھا گیا تھا، جس کی پارلیمنٹ کے پاس بے حد محدود طاقت ہے۔ جولائی 2021 میں ٹیونیشیائی صدر نے ملک کے وزیر اعظم کو برخاست کر دیا تھا اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ سب اس لیے ہوا تھا کیونکہ تیونیشیا میں لوگ کورونا وبا سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی سے ناراض تھے اور پورے ملک میں مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس احتجاجی مظاہرہ نے تشدد کی شکل اختیار کر لی تھی۔