نئی دہلی،10اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)گوا میں ہونے جا رہی برکس چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے چینی صدر شی چن پنگ کے ہندوستان دورے سے پہلے چین نے پھر اشارے دئے ہیں کہ وہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی)میں ہندوستان کی مکمل رکنیت کے معاملے پرحمایت کرنے کے قابل نہیں ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ امکانات کو لے کر ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے تیارہے۔صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر خارجہ لی باوڈنگ نے کہا کہ این ایس جی میں نئے ارکان کو شامل کرنے کے لئے ان کے نام پر تمام موجودہ ارکان کو متفق ہونا ہوتا ہے اور یہ شرائط چین نے نہیں بنائے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں شمولیت کے معاملے پر ہندوستان اور چین کے درمیان اب تک بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے، اور اتفاق رائے کی سمت میں بڑھنے کے لئے (چین)ہندوستانی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے۔اسی طرح ہندوستان این ایس جی کے دیگر رکن ممالک کے پاس بھی جا سکتا ہے ۔لی نے کہا کہ اس معاملے پرہندوستان کے ساتھ مل کر تمام طرح کے امکانات کو تلاش کرنے کو چین پسند کرتا ہے لیکن ایسا این ایس جی کے قوانین کے تحت ہی کیا جانا چاہئے اور کچھ اصولوں پر عمل تمام فریقوں کو کرنا ہو گا۔این ایس جی کے قوانین کے مطابق کسی بھی ایسے ملک کو این ایس جی کی رکنیت نہیں دی جا سکتی، جس نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی)پر دستخط نہیں کئے ہیں۔این پی ٹی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کو ہی جوہری طاقتوں کے طور پر قبول کیا جاتا ہے،کسی بھی دوسرے ملک کو نہیں۔ہندوستان نے این پی ٹی پر دستخط کرنے کے امکان کو مسترد کردیا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ عدم پھیلاؤ کے میدان میں ہندوستان کے ٹریک ریکارڈ کی بنیاد پر اسے این ایس جی کا ممبر بنا لیا جانا چاہئے۔سال 2008میں ہندوستان کو جوہری سے متعلق کاروبار میں شامل ہونے کے لئے این ایس جی سے چھوٹ مل گئی تھی، لیکن تنظیم کے فیصلوں میں ووٹ دینے کا حق ہندوستان کے پاس نہیں ہے۔