نئی دہلی، 20/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی کے سابق وزیر صحت ستیندر جین نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر عدلیہ اور آئین نہ ہوتے تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت انہیں پھانسی پر چڑھا دیتی۔ انہوں نے یہ بات اپنے خاندان کے ساتھ سرسوتی وہار میں واقع جین مندر میں پوجا کے بعد کہی، جہاں انہوں نے تمام شہریوں کی بھلائی اور فلاح کے لیے دعائیں بھی کیں۔
اس دوران ستیندر جین نے کہا کہ ملک کے اندر ابھی بھی انصاف اور آئین موجود ہے۔ سب کو اسے ماننا پڑے گا۔ اگر آئین، انصاف اور عدالتیں نہ ہوتیں تو آج مرکز میں جس طرح کی حکومت چل رہی ہے وہ شاید پھانسی پر لٹکا دیتی۔ اروند کیجریوال نے ہم سے شروع میں کہا تھا کہ ہم اس ملک کی سیاست کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو بھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا اسے جیل ضرور جانا پڑے گا۔‘‘
ستیندر جین نے کہا کہ جیل جانے کے بعد انہوں نے کئی بار سوچا کہ ان لوگوں نے مجھے جیل بھیج دیا، اروند کیجریوال کو جیل بھیج دیا۔ منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کو جیل بھیج دیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کے اندر ایسا کیا ہے کہ وہ ہماری پارٹی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں؟ اس کے پیچھے ایک ہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کئی پارٹیاں بنیں لیکن یہ بڑی بڑی پارٹیاں بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ پائیں۔ سیاست پہلے جیسی چل رہی تھی، ویسے ہی چل رہی ہے۔ اس طرح سے چلتی رہے تو کوئی دقت نہیں ہے۔ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اروند کیجریوال کے سیاست میں آئے لیکن ان کے جیسے نہیں بنے اس لئے فرق پڑتا۔
ستیندر جین نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو اس نام نہاد منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرتے ہوئے سات سال ہوچکے ہیں لیکن تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔ 24 اگست 2017 کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے کیس درج کیا اور سات دن بعد 31 اگست کو ای ڈی نے کیس درج کیا۔ اتنا وقت گزرنے کے باوجود وہ آج تک اپنی تفتیش مکمل نہیں کر سکے۔ اگر اس میں جانچ پوری نہیں ہور رہیے ہے تو یہ جانچ ایجنسیاں کیا کررہی ہیں؟ ان کا اصل مقصد صرف ہمیں گرفتار کرکے جیل میں بند کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں ان پر تشدد کیا گیا۔ ستیندر جین نے کہا ’’میرا وزن 40 کلو کم ہو گیا تھا۔ جب میں بیچ میں باہر آیا تو ڈاکٹروں کو ڈر تھا کہ کہیں میری موت نہ ہو جائے۔ ان لوگوں نے کبھی نہیں بتایا کہ ستیندر جین کی مر سکتا تھا۔