ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / تلخ تجربات کے بعد بی ایس پی کا کسی بھی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ:مایاوتی کا اہم اعلان

تلخ تجربات کے بعد بی ایس پی کا کسی بھی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ:مایاوتی کا اہم اعلان

Sat, 12 Oct 2024 11:33:02    S.O. News Service

لکھنؤ، 12/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) بی ایس پی کی کارکردگی میں مسلسل گرتے گراف سے تشویش زدہ مایاوتی نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے کہ وہ آئندہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گی۔ یہ فیصلہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اعلان کیا کہ وہ اب بی جے پی، این ڈی اے، کانگریس اور انڈیا اتحاد سے فاصلہ برقرار رکھیں گی اور غیر ضروری مسائل میں نہیں الجھیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کی طاقت میں کمی نے انہیں شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے سبب وہ اب اپنی خودمختاری پر زیادہ توجہ دینا چاہتی ہیں۔

مایاوتی نے ’ایکس‘ پر یکے بعد دیگرے کئی پوسٹ ڈالے ہیں جس میں بتایا ہے کہ اتر پردیش سمیت دوسری ریاستوں کے انتخاب میں بھی بی ایس پی کا ووٹ اتحاد کی پارٹی کو ٹرانسفر ہو جانے، لیکن ان کا ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر کرانے کی صلاحیت ان میں نہیں ہونے کے سبب امید کے مطابق نتیجے نہیں ملے۔ اس سے پارٹی کیڈر کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے جو نقصان ہوا ہے، اس کا اب ازالہ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ اس مرتبہ ہریانہ اسمبلی انتخاب میں مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی کا ابھے چوٹالہ کی پارٹی آئی این ایل ڈی کے ساتھ اتحاد تھا۔ ہریانہ کی 90 سیٹوں میں سے 37 سیٹوں پر بی ایس پی نے اپنے امیدوار اتارے تھے، جبکہ باقی پر آئی این ایل اڈی کے امیدواروں نے قسمت آزمائی کی تھی۔ آئی این ایل ڈی کسی طرح 2 سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی، لیکن بی ایس پی کا ہاتھ خالی رہا۔ اس سے قبل پنجاب انتخاب میں بھی بی جے پی کو کچھ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انتخابات میں لگاتار مایوس کن کارکردگی کے پیش نظر بی ایس پی ایک میٹنگ کی جس میں نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔ اس میٹنگ کے بعد مایاوتی نے آئندہ انتخابات میں علاقائی پارٹیوں سے اتحاد نہ کرنے کا یہ اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی ایس پی الگ الگ پارٹیوں اور تنظیموں و ان کے مفاد پرست لیڈروں کو جوڑنے کے لیے نہیں بلکہ بہوجن سماج کے مختلف حصوں کو آپسی بھائی چارہ و تعاون کی طاقت پر منظم ہو کر سیاسی طاقت بنانے و ان کو حکمراں طبقہ بنانے کی ایک تحریک ہے۔ اس لیے اب اِدھر اُدھر دھیان بھٹکانا بہت زیادہ مضر ہے۔

اس کے ساتھ ہی اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اشاروں اشاروں میں کچھ علاقائی پارٹیوں کو ہدف بھی بنایا۔ انھوں نے بی ایس پی کو ملک کی واحد مقبول امبیڈکروادی پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس پی اور اس کے وقار کے کارواں کو ہر طرح سے کمزور کرنے کی چوطرفہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسی حالت میں اپنی طاقت پر ہی خود کو مضبوط بنانے اور بہوجن سماج کو حکمراں طبقہ میں شامل کرنے کی کوشش پہلے کی طرح جاری رکھنا ضروری ہے۔


Share: