لکھنؤ، 10/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ ایک بار پھر دہراتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے بدھ کے روز کہا کہ کانگریس، بی جے پی اور سماج وادی پارٹی تینوں ذات پات کے مسائل کو بڑھاوا دیتی ہیں، اور بہوجن سماج کو ان سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد، مایاوتی نے واضح کیا کہ گاندھی وادی کانگریس، آر ایس ایس کی حامی بی جے پی، اور ایس پی ایسی پارٹیاں ہیں جو ذات پات کے معاملات کو ہوا دیتی ہیں اور بہوجن سماج کی فلاح و بہبود میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امبیڈکر وادی تحریک کے لیے بہوجن سماج پارٹی ہی ملک میں ان کی حقیقی، مستقل اور سچی مفادات کی ضامن ہے۔
مایاوتی نے نئی دہلی میں کانشی رام کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی سخت جدوجہد کے بعد بہوجنوں کیلئے ان کے ذریعے بنائے گئے فلاحی آئین کی بدولت ملک میں بہوجنوں کی زندگی میں آز ادی کے تقریباً ۷۵؍سال بعد اب تک بہت بہتر ہوگیا ہوتا۔ ایسا نہیں ہوا اورآج بھی کروڑوں بہوجن عوام لاچاری، مجبوری ا ور غریبی میں جی رہے ہیں اور ظلم وناانصافی واستحصال کا شکار ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے اقتدار پر زیادہ وقت قابض رہنے والی کانگریس اور بی جےپی وغیرہ پارٹیوں کی حکومتیں نہ تو صحیح سے آئین پرست رہی ہیں اور نہ ہی سچی محب وطن۔
بی ایس پی سپریمو نے الزام لگایا کہ کانگریس، بی جےپی اور ایس پی جیسی پارٹیوں نے ریزر ویشن کے آئینی نظام کا مناسب فائدہ اس کے حق دار لیکن نظرانداز طبقہ کے کروڑوں لوگوں کو دینے کے بجائے اس نظام کو ہی غیر فعال و غیر موثر بناکر رکھ دیا۔ انہی سازشوں کا نتیجہ ہے کہ بہوجن کو تقسیم کرنے کے لئے ایس سی و ایس ٹی طبقے کے ریزرویشن میں زمرہ بندی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ان طبقات کے ریزرویشن کو اب تک آئین کی۹؍ ویں فہرست میں شامل کر کے اس کو عدالتی مداخلت وغیرہ سے محفوظ ضرور بنا دیا گیا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اب جب کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ایس سی ایس ٹی سماج کے ریزرویشن کی زمرہ بندی کا معاملہ ہے تو نہ تو بی جےپی/این ڈی اے حکومت اور نہ ہی کانگریس اور انڈیا اتحاد متعلقہ آئینی ترمیمی بل لانے کیلئے تیار ہیں کیونکہ ان کی نیت میں اس حد تک کھوٹ ہے کہ وہ لوگ ریزرویشن کی تجاویز کو ختم کرنے کی ہی نیت رکھتے ہیں جو ان کے بیانات سے واضح ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ بہوجنوں کو عزت و قار و احترام کے ساتھ زندگی گزارنے کا جو گراں قدر آئینی حق حاصل ہے وہ صرف دستاویز میں نہ رہے بلکہ ان کا زمینی فائدہ حاصل کرنے کیلئے بہوجنوں کو مرکزی و ریاست کے اقتدار کی کلید حاصل کرنا ضروری ہے۔