لکھنؤ، یکم جون (ایس او نیوز /ایجنسی)مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو ایک بڑا قانونی جھٹکا اُس وقت لگا جب ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے نفرت انگیز تقریر کیس میں انہیں قصوروار قرار دیتے ہوئے دو سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ان کی سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، کیونکہ موجودہ قوانین کے مطابق اگر کسی عوامی نمائندے کو دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہوتی ہے، تو اس کی اسمبلی یا پارلیمنٹ کی رکنیت خود بخود ختم ہو سکتی ہے۔ اس فیصلے کے بعد عباس انصاری کی ایم ایل اے حیثیت پر خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
دراصل، ماؤ کی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے عباس انصاری اور منصور انصاری کو 2 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ 2 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ ماؤ کیس میں، شریک ملزم منصور انصاری کو دفعہ 120 بی کے تحت صرف سازش کا قصوروار پایا گیا اور اسے 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں سزا کے اعلان کے بعد عباس انصاری نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ مختار انصاری کے بیٹے اور ماؤ کے صدر ایم ایل اے عباس انصاری نے الزام لگایا کہ ان کی طرف پوری طرح سے نہیں سنا گیا۔ اس لیے اب وہ اپنی شکایت لے کر ہائی کورٹ جائیں گے۔
اترپردیش کے ماؤ میں 2022 کے اسمبلی انتخابات کے دوران سبھاسپا کے ایم ایل اے عباس انصاری نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت بننے کے بعد وہ افسر کا خیال رکھیں گے۔ جس کے بعد عباس انصاری پر مجرمانہ دھمکیاں دینے، انتخابی حقوق کا غلط استعمال، سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے، سرکاری ملازم کو دھمکیاں دینے، مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر دشمنی پھیلانے اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے۔