ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / غزہ میں بچوں کا قتل عام جاری، روزانہ 100 سے زائد بچے شہید یا زخمی

غزہ میں بچوں کا قتل عام جاری، روزانہ 100 سے زائد بچے شہید یا زخمی

Sun, 06 Apr 2025 11:29:37    S O News

غزہ، 6/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی بدستور قائم ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہر دن کم از کم 100 فلسطینی بچے شہید یا زخمی ہو رہے ہیں۔ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی یہ خونریزی 18 مارچ کو دوبارہ شدت اختیار کرگئی، جس کے بعد معصوم بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (اُنروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ "بچوں کا قتل کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں۔" انہوں نے اس صورتِ حال کو انسانیت کیلئے شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے بلکہ عالمی اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بچوں کا قتل بلاجواز ہے، فوری اوردوبارہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں  نے متنبہ کیا کہ اسرائیل نے غزہ کو بچوں  کیلئے ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’ایسی جنگ جس کے ذمہ دار بچے قطعی نہیں  ہے، بچوں  کی زندگیوں  کو وقت سے پہلے ختم کیا جا رہاہے۔ ‘‘ اس سے قبل یونیسیف نے اطلاع دی ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ حملوں  کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس میں پیر تک  332بچے شہید ہوچکے تھے۔ یونیسیف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرائن رسیل نے کہا کہ جنگ بندی نے غزہ کے بچوں  کی زندگی کیلئے امید کی نئی کرن پیدا کی تھی جو ختم ہوچکی ہے۔

غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں جمعہ اور سنیچر کو گھنٹوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت مزید60فلسطینی شہید ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی حملوں  میں غزہ میں  شہید ہونےوالے فلسطینیوں  کی مجموعی تعداد 50 ہزار 966ہوگئی ہے۔ یہ وہ شہادتیں  ہیں  جن کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق شہیدوں  کی تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے۔ سنیچر کو علی الصباح شروع ہونےو الے حملوں   کے بعد سے اس خبر کے لکھے جانے تک الجزیرہ کے مطابق ۲۹؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں   اپنے ساتھیوں  کے ساتھ جاں  بحق ہونےوالے طبی عملے کے ایک اہلکار کے موبائل فون سے برآمد ہونےوالے ویڈیو نے اسرائیل کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس ویڈیو سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ تل ابیب کی فوجوں نے جان بوجھ کر طبی عملے کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ طبی عملے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل نے صفائی دی تھی کہ اس کے فوجی کسی بھی ایمبولنس کو نشانہ نہیں  بناتے بلکہ اسی صورت میں  حملہ کرتے ہیں  جب دہشت گرد ان تک آگے بڑھ رہے ہوں۔ ویڈیو میں  صاف نظر آرہاہے کہ فوج نے یہ جانتے ہوئے طبی عملے کو نشانہ بنایا کہ وہ حماس کے جنگجو نہیں  ہیں  اور نہتے ہیں۔ 


Share: