نئی دہلی،17/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے جمعرات کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی چند دفعات پر عبوری پابندی عائد کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو آئندہ سماعت تک اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ وقف املاک، بشمول استعمال کی بنیاد پر وقف (waqf-by-user)، کی حیثیت کو چھیڑا نہیں جائے گا اور کسی بھی صورت ان کی منسوخی یا تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشوناتھن پر مشتمل بینچ نے حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی اس یقین دہانی کو ریکارڈ پر لیا کہ حکومت نئے ترمیمی قانون کے تحت فی الحال مرکزی وقف کونسل یا ریاستی وقف بورڈز میں تقرریاں نہیں کرے گی۔
عدالت نے واضح کیا کہ: مرکزی و ریاستی وقف اداروں میں غیر مسلم افراد کی تقرری پر پابندی رہے گی۔وقف بائے یوزر، چاہے نوٹیفکیشن کے ذریعے ہو یا رجسٹریشن کے تحت، منسوخ نہیں کیا جائے گا۔حکومت ایک ہفتے میں اپنا جواب داخل کرے گی، اور پٹیشنرز کو پانچ دن کے اندر جوابی دلائل جمع کرانے کی اجازت ہو گی۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر دائر تمام درخواستوں کی سماعت نہیں کر سکتی، اور صرف پانچ منتخب درخواستوں کو سنے گی۔ وکلا کو ہدایت دی گئی کہ وہ آپس میں طے کریں کہ کون سا وکیل عدالت میں دلائل دے گا۔
یادرہے کہ کل بدھ کو، عدالت نے مرکز سے سخت سوالات کیے تھے، جن میں پوچھا گیا تھا کہ اگر غیر مسلم افراد کو وقف اداروں میں شامل کیا جا سکتا ہے، تو کیا اسی اصول پر مسلمانوں کو بھی ہندو مذہبی اداروں میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی؟ بینچ نے وقف بائے یوزر کی قانونی حیثیت پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا:"وقف بائے یوزر کو عدالتی فیصلوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔ اگر آپ اسے ختم کرتے ہیں تو یہ مسائل کھڑے کرے گا۔"
وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو 5 اپریل کو صدر جمہوریہ کی منظوری ملی تھی، جب یہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے سخت بحث کے بعد منظور ہوا۔راجیہ سبھا میں 128 ارکان نے بل کی حمایت کی، جبکہ 95 نے مخالفت کی۔لوک سبھا میں بل 288 کے مقابلے میں 232 ووٹوں سے منظور ہوا۔
اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے اب تک 72 درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں، جن میں اے پی سی آر ،جمعیت علمائے ہند، AIMIM کے سربراہ اسد الدین اویسی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB)، ، ڈی ایم کے، اور کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی اور محمد جاوید شامل ہیں۔
مرکزی حکومت نے عدالت میں کیویٹ داخل کی ہے تاکہ کوئی بھی عبوری حکم جاری کرنے سے قبل اس کا موقف سنا جائے۔