
بیلگاوی ،10 / مئی (ایس او نیوز) جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی طرف سے "آپریشن سندور" کے نام سے جو فوجی کارروائی کے فوراً بعد اس کی تفصیلات میڈیا کے سامنے رکھنے کے لئے حکومت کی طرف سے ویومیکا سنگھ اور صوفیہ قریشی نامی دو خواتین فوجی افسران کو ذمہ داری دی گئی تھی ۔
قابل رشک بات یہ معلوم ہوئی ہے کہ ان میں سے ایک خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق ہماری ریاست کے بیلگاوی ضلع سے ہے ۔ ہندوستانی بری فوج (آرمی) کے کارپس آف سگنلس میں کرنل کے عہدے پر فائز صوفیہ قریشی کے شوہر تاج الدین باگیواڑی بھی فوج کی میکانائزڈ انفنٹری میں کرنل کے عہدے پر ہیں جن کا تعلق بیلگاوی ضلع میں گوکاک تعلقہ کے کونور گرام سے ہے ۔
گجرات حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق 1974 میں گجرات کے وڈودرا میں جنم لینے والی صوفیہ قریشی نے 1997 میں بایوکیمسٹری میں ماسٹرس کیا اور 1999 میں ہندوستانی فوج میں شامل ہوئیں۔ صوفیہ کے دادا بھی فوج میں مذہبی استاذ کے عہدے پر فائز تھے ۔ ان کے والد نے بھی فوج میں خدمات انجام دی ہیں ۔
معلوم ہوا ہے کہ سال 2015 میں کرنل تاج الدین سے ان کی شادی ہوئی ۔ اب وہ دونوں فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں ۔
ہندوستانی فوج میں کرنل صوفیہ قریشی اپنی شاندار کارکردگی کے پہنچانی جاتی ہیں ۔ سال 2016 میں "فورس 18" کے نام سے ہوئی ایشیان پلس ملٹی نیشنل ملٹری ایکسرسائزمیں ہندوستانی فوجی دستے کی قیادت کرنے والی کرنل صوفیہ قریشی 18 ملکوں کے دستوں میں پہلی اور واحد خاتون فوجی کمانڈر تھیں ۔
معلوم ہوا ہے کہ 2011 میں ہندوستانی پارلیمان پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے پنجاب کی سرحد سے متصل علاقے میں جو "آپریشن پراکرم" کیا گیا تھا اس میں کرنل صوفیہ قریشی نے اہم رول ادا کیا تھا ۔
اقوام متحدہ کی پیس کیپنگ فورس کے ساتھ صوفیہ قریشی نے 2006 سے چھ برس سال کے عرصے تک افریقی ملک کانگو میں امن و امان کی برقراری کے لئے بھی خدمات انجام دی ہیں ۔ کانگو می صوفیہ کی بہترین کار کردگی کے لئے یوم اقوام متحدہ کے موقع پر انہیں ستائشی کارڈ بھی دیا گیا تھا ۔