ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / کورٹ کمشنر کا شملہ کی سنجولی مسجد کو منہدم کرنے کا حکم، وقف بورڈ کاغذات پیش کرنے میں ناکام

کورٹ کمشنر کا شملہ کی سنجولی مسجد کو منہدم کرنے کا حکم، وقف بورڈ کاغذات پیش کرنے میں ناکام

Sun, 04 May 2025 11:44:09    S O News

شملہ ، 4/مئی (ایس او نیوز )ہماچل پردیش کے شملہ شہر میں سنجولی مسجد کے سلسلے میں ایک اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ شملہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کورٹ نے مسجد کی باقی دو منزلوں کو بھی منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل مسجد کی تین منزلوں کو پہلے ہی غیر قانونی تعمیر قرار دے کر شہید کرنے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔ یہ نیا حکم مقامی مسلمانوں، مسجد کمیٹی اور وقف بورڈ کیلئے ایک اور جھٹکا ثابت ہوا ہے۔ واضح رہے کہ مسجد کی تعمیر پر کچھ مقامی تنظیموں نے اعتراضات اٹھائے تھے جس کے بعد یہ معاملہ خبروں کی زینت بنا۔ اگرچہ حالیہ فیصلہ صرف غیر قانونی تعمیر کے پہلو پر مبنی ہے، تاہم مسجد کی زمین کی ملکیت سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ  وقف بورڈ کو سنیچر کو مسجد کی زمین پر مالکانہ حق کے کاغذات پیش کرنے  تھے،  ساتھ ہی  مسجد کا نقشہ بھی عدالت کو دینا تھا۔ لیکن کہا جارہا ہے کہ وقف کے وکیل نہ تو درست کاغذات عدالت کے سامنے پیش کر پائے اور نہ ہی مضبوطی کے ساتھ اپنی بات رکھ پائے۔اسی درمیان وقف بورڈ کے وکیل کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ’’ اس جگہ مسجد۱۹۴۷ سے پہلے سےموجود تھی جسے توڑ کر   مسجد کی نئی عمارت بنائی گئی۔ اس سلسلہ میں ضروری کاغذات وقف بورڈ کو پیش کرنا تھا لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔‘‘

 اس معاملہ میں سنجولی لوکل ریزیڈنٹ کے وکیل جگت پال نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کورٹ نے سوال کیا کہ اگر مسجد۱۹۴۷ء سے قبل کی تھی تو پرانی مسجد کو توڑ کر از سر نوبنانے کیلئے میونسپل کارپوریشن سے نقشہ سمیت دیگر ضروری اجازت کیوں نہیں لی گئی۔ تقریباً ایک گھنٹہ تک چلنےوالی  بحث کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔  دوپہر تقریباً ایک بجے میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپندر اتری نے اپنا فیصلہ سنایا۔عدالت نے کہا کہ مسجد کے خلاف فیصلہ سنایا اور کہا کہ’’  اصولوں کو طاق پر رکھ کر پوری مسجد تعمیر کی گئی۔ ‘‘ فیصلے میں کہ پوری مسجد کو  غیر قانونی قرار دیاگیا اور  اسے  شہید کردینے کا حکم سنایاگیا۔

اس فیصلے سے مقامی بھگوا عناصر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مسجد کی مخالفت کرنےوالے فریق کےوکیل ایڈوکیٹ جگتاپ نے بتایا کہ’’کورٹ نے  واضح طور پر کہا ہے کہ ہماچل پردیش وقف بورڈ اور سنجولی مسجد کمیٹی ضروری دستاویز پیش کرنے  میں ناکام رہی ہے ،اس میں مسجد کی تعمیر کا اجازت نامہ شامل ہے۔‘‘انہوں نےبتایا کہ ’’اس سلسلے میں  شملہ ہائیکورٹ میں بھی مقدمہ زیر سماعت ہے جس پر ۸؍ مئی کو شنوائی ہونی ہے۔اس سے قبل کمشنر کورٹ مسجد کے ۳؍ بالائی منزلوں کے انہدام کا حکم دے چکاہے۔‘‘ واضح رہے کہ شملہ کارپوریشن میں کورٹ کمشنر غیر قانونی تعمیرات کے معاملوں کی شنوائی کرتاہے۔

 سنجولی مسجد کے معاملے میں کمشنر کورٹ  کا فیصلہ حالانکہ مسلمانوں کیلئے شدید دھچکا ہے تاہم  یہ اہم بات یہ ہے کہ کمشنر کورٹ نے زمین کی ملکیت کے تعلق سے کوئی حکم نہیں سنایا۔اس کافیصلہ صرف غیر قانونی تعمیرات تک محدود ہے۔ وقف بورڈ کی پیروی کرنےوالے ایڈوکیٹ بی ایس ٹھاکر نے بتایا کہ ’’ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق ’’میونسپل کمشنر کورٹ نے ایک گھنٹہ کی جرح کے بعد فیصلہ سنادیا۔ حالانکہ ابھی تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے تاہم اس نے حکم دیا ہے کہ تعمیر غیر قانونی  ہے۔مسجد کمیٹی نے مسجد کی پرانی  عمارت کو منہدم کرکے نئی عمارت ضروری اجازت لئے بغیر تعمیر کی ہے۔‘‘ انہوں نےبتایا کہ ’’کورٹ نے زمین  کی ملکیت کے تعلق سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ زمین ہماچل وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ 


Share: