غزہ ،4/ مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی) غزہ کے حکومتی میڈیا آفس نے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہوں کی فراہمی میں شدید قلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا آفس کے سربراہ، سلامہ معروف نے اناطولیہ ایجنسی کو بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں غزہ پہنچنے والی امدادی کھیپ مقررہ مقدار سے تقریباً 75 فیصد کم رہی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’انسانی بحران روز بروز سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔‘‘ ان کے مطابق، غزہ کو فوری طور پر 2 لاکھ خیموں کی ضرورت ہے، لیکن اب تک فراہم کیے گئے خیمے اس ضرورت کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہیں۔ مزید برآں، 60 ہزار موبائل گھروں کی اشد ضرورت ہے، مگر اب تک صرف 15 موبائل ہوم فراہم کیے گئے ہیں، جو بے گھر خاندانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ خیموں اور عارضی رہائش کے علاوہ دیگر بنیادی اشیاء، جیسے جنریٹرز، بیٹریاں، شمسی توانائی کے نظام، اور بھاری مشینری کی بھی شدید قلت ہے۔
سلامہ معروف نے تصدیق کی کہ غزہ میں امدادی اور بحالی کے کاموں میں مدد کیلئے500 گاڑیوں کی ضرورت ہے، لیکن جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں صرف 9 بلڈوزر داخل ہو سکے۔ اسرائیلی حکومت نے اتوار کی صبح غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو معطل کر دیا، جبکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی یہ اقدام اٹھایا گیا۔ یہ معاہدہ اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ کو روکنےکیلئے طے پایا تھا جس میں اب تک48ہزار 380ے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ غزہ مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے۔ گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گالانت کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔