نئی دہلی ، 8/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ایک ملک، ایک انتخاب کے تصور پر غور و فکر کرنے کے لیے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کی پہلی میٹنگ آج دہلی میں منعقد ہوئی۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران ایک ساتھ انتخابات کرانے کے لیے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کی تجویز پیش کی تھی، جس کے تحت 39 رکنی جے پی سی تشکیل دی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے مختلف اہم سوالات اٹھائے، جن پر مزید بحث کی ضرورت ظاہر کی گئی۔
جے پی سی کی پہلی میٹنگ میں 37 اراکین پارلیمنٹ موجود رہے۔ ایل جے پی رکن پارلیمنٹ شامبھوی چودھری اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ سی ایم رمیش اس میٹنگ میں ذاتی وجوہات کی بنیاد پر شریک نہیں ہوئے۔ ان دونوں نے ہی اپنی غیر موجودگی کی اطلاع پہلے ہی کمیٹی چیئرمین کو دے دی تھی۔ 39 رکنی اس کمیٹی کی صدارت بی جے پی رکن پارلیمنٹ پی پی چودھری کو سونپی گئی ہے اور آج ہوئی میٹنگ ان کی قیادت میں ہی ہوئی۔ میٹنگ میں وزارت قانون نے تقریباً 18 ہزار صفحات پر مشتمل پریزنٹیشن دیا جس میں تفصیل سے سبھی نکات کی وضاحت کی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میٹنگ کے پہلے دن ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ سے متعلق بل کے التزامات کو کمیٹی اراکین کے سامنے رکھ اگیا۔ ساتھ ہی اس کے التزامات سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔ میٹنگ میں بل کی حمایت میں اس کی ضرورت اور قبل میں دی گئی مختلف سفارشات کو بھی کمیٹی کے سامنے رکھا گیا۔ وزارت قانون کے ذریعہ 18 صفحات کا پریزنٹیشن دیے جانے کے بعد پہلے بی جے پی اور پھر اپوزیشن پارٹیوں (کانگریس، سماجوادی پارٹی، ترنمول کانگریس وغیرہ) کے لیڈران نے ایک ایک کر اپنی بات سامنے رکھی۔
جے پی سی میں شامل کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے میٹنگ کے دوران ایک اہم سوال یہ پوچھا کہ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے تعلق سے حکومت کی جو یہ دلیل ہے کہ اس سے انتخابات میں خرچ کم ہوگا، اس کی کیا تفصیل ہے؟ کیسے آپ کہہ سکتے ہیں کہ خرچ کم ہوگا؟ اس کے جواب میں بی جے پی نے کہا کہ الگ الگ وقت پر الگ الگ ریاستوں میں انتخاب ہونے سے خرچ بے تحاشہ ہوتا ہے، ساتھ ہی ترقی کی رفتار میں رخنہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے بھی ایک اہم سوال یہ داغ دیا کہ خرچ کم کرنا ضروری ہے یا لوگوں کے جمہوری حقوق کی حفاظت کرنا اہم ہے؟ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے تو اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ بل مرکزی حکومت کی طرف سے علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری اور مکل واسنک نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے خلاف بتایا۔
ایک طرف اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے جہاں جے پی کی پہلی میٹنگ میں ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے خلاف آواز بلند کی اور اس کے لیے پیش کردہ بلوں کی مخالفت کی، وہیں دوسری طرف بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے اس کی حمایت میں اپنی بات رکھی۔ آج پہلی ہی میٹنگ میں برسراقتدار اور حزب اختلاف طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ نے اپنا اپنا رخ ظاہر کر دیا ہے، جس سے آئندہ کی میٹنگوں میں خوب ہنگامہ ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔