نئی دہلی، 28/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایات پر اتوار کے روز پہلگام حملے کی تحقیقات کی ذمہ داری قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے باقاعدہ طور پر اپنے ہاتھ میں لے لی۔ اس کے بعد سے ایجنسی نے مجرموں کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ پہلگام اور وادی کے دیگر علاقوں میں انتہائی سخت تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے، جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں، گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تاہم حملے کے چھ دن گزر جانے کے باوجود 26 بے گناہ افراد کی جان لینے والے دہشت گردوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس کو باضابطہ طور پر اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد این آئی اے نے جانچ کیلئے کئی ٹیموں کو بیک وقت سرگرم کردیا ہے جنہوں نے جائے واقعہ سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ این آئی اے کے ایک ترجمان نے اتوار کوبتایا کہ حملے کے مقام پر این آئی اے کی ٹیمیں بدھ سے ہی خیمہ زن ہیں۔ ا نہوں نے شواہد کی تلاش کو تیز کر دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی ایجنسی کی ٹیمیں، ایک انسپکٹر جنرل آف پولیس، ایک ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی نگرانی میں، ان افراد سے معلومات اکٹھا کر رہی ہیں جوپرامن اور دلکش وادی بیسرن میں خوفناک حملے کے چشم دید گواہ ہیں۔ کشمیر کے اس بدترین دہشت گردانہ حملے کے تانے بانے کو جوڑنے کیلئے اور تمام واقعات کو آپس میں مربوط کرکے دیکھنے کے لئے عینی شاہدین سے باریک بینی سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ این آئی اے کی ٹیمیں یہ بھی سمجھنے کی کوشش کررہی ہیں کہ دہشت گردکس راستے سے آئے اور کہاں سے واپس گئے۔
ذرائع کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تفتیش کارمنگل کے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع کی گئی تفتیشی مہم کے تحت ہزاروں افراد سے پوچھ تاچھ کرچکی ہیں اور سیکڑوں کو حراست میں لیا جاچکاہے۔ اس بیچ وادی میں متعدد مشتبہ دہشت گردوں کے گھروں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ تجزیہ نگاروں نے اصل خاطیوں تک پہنچنے میں حکومت اور تفتیش کاروں کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے مشتبہ دہشت گردوں کے گھروں کو منہدم کرنے کا مقصد اپنی ناکامی کو چھپانا اور عوام کو یہ تاثر دینا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ ڈیکن ہیرالڈ کے مقامی نمائندہ ذوالفقار ماجد کے مطابق تفتیش کار اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے باوجود گزشتہ ۵؍ دنوں میں وہ حملہ کرنےوالے دہشت گردوں کو پکڑ نہیں سکے۔ ان کے مطابق’’پیچ دار پہاڑی سلسلوں ‘‘ اور حملہ آوروں کو حاصل مقامی افراد کی ممکنہ حمایت کی وجہ سے سرچ آپریشن میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف اتوار کو چھٹے روز سیکوریٹی فورسیز کے سرچ آپریشن میں جنگلی اور پہاڑی علاقوں میں نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ مفرور دہشت گردوں کوہلاک کرنے کیلئے فضائیہ کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں جبکہ اوپری پہاڑی علاقوں میں پہرے بٹھا دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسیز نے پہلگام کے پہاڑی علاقوں کے تمام راستوں پر سیکوریٹی اہلکاروں کی اضافی تعیناتی کی ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستانی فضائیہ کی معاونت بھی حاصل کی گئی ہے تاکہ فضائی نگرانی کے ذریعے دہشت گردوں کی فوری شناخت اور ان کی گرفتاری کو ممکن بنایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران تمام دستیاب وسائل کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کو گھیر کر ان کی سرکوبی کی جا سکے۔
اس بیچ لائن آف کنٹرول پر صورتحال مزیدبگڑ گئی ہے۔ پاکستانی فوج نے 2021 کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پر کئی مقامات پر فائرنگ کی جس کے جواب میں ہندوستان کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی۔ یہ سلسلہ گزشتہ ۵؍ دنوں سے جاری ہے۔ اس کی وجہ سے سرحد پر فوجی ٹکراؤ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے اور سرحدی علاقوں میں آباد شہری آبادی فکرمند ہوگئی ہے۔