واشنگٹن ، 15/فرور ی (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکہ میں تقریباً 10 ہزار سرکاری ملازمین ٹرمپ کی پالیسیوں کی زد میں آ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی ایلون مسک کے ساتھ مل کر ایک ہی دن میں 9500 سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ملازمین سرکاری زمین کے تحفظ سے لے کر ریٹائرڈ فوجیوں کی دیکھ بھال جیسے اہم امور انجام دے رہے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نوکرشاہی میں کمی لانے کے مقصد سے یہ بڑا اقدام اٹھایا ہے۔
محکمہ داخلہ، توانائی، ویٹرن افیئرس، زراعت، صحت اور دیگر کئی محکموں میں ملازمین کی کٹوتی کی گئی ہے۔ جن لوگوں کو نوکری سے نکالا گیا ہے ان میں سے زیادہ تر پروبیشن پیریڈ میں تھے۔ بہت سارے ملازمین کو نوکری کرتے ہوئے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔ وہیں کچھ سرکاری ایجنسیوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ان میں کنزیومر فائنانشیل پروٹیکشن بیورو بھی شامل ہے۔ اس درمیان انٹرنل ریونیو سروس میں بھی ہزاروں ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق 15 اپریل سے پہلے اس ڈپارٹمنٹ میں بھی بڑی تعداد میں ملازمین پر گاج گر سکتی ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے مطابق 75 ہزار ایسے بھی ملازمین تھے جنہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلن مسک کی مخالفت میں اپنی مرضی سے ہی نوکری چھوڑ دی۔ امریکہ کا کُل سویلین اسٹاف تقریباً 23 لاکھ کا ہے۔ ایسے میں تقریباً 3 فیصد سرکاری ملازمین نے اپنے من سے ہی نوکری چھوڑ دی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی حکومت پیسے کی کافی بربادی کر رہی تھی۔ وہیں ملک پر قرض بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکہ پر تقریباً 36 ٹریلین ڈالر کا قرض ہو گیا ہے۔ گزشتہ سال سرکاری خزانے کا گھاٹا 1٫8 ٹریلین ڈالر کا تھا۔ ایسے میں حکومت میں سدھار کی ضرورت ہے۔ واضح ہو کہ ٹرمپ نے ایلن مسک کو ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ افی شی اینسی کا سربراہ بنایا ہے۔ ایسے میں ملازمین سے متعلق فیصلے ایلن مسک کے ہاتھوں میں ہی ہیں۔