روم ،4/ مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی)اٹلی میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک قدیم محل کے نیچے ایک خفیہ اور نایاب ڈھانچہ دریافت کیا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ 1495 میں لیونارڈو دا ونچی کے خاکے سے مشابہت رکھتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ زیرِ زمین راستہ یا سرنگ ہو سکتی ہے، جو اس وقت کے معماروں، سائنسدانوں اور فنکاروں نے محل کی حفاظت کے پیش نظر تیار کی تھی، تاکہ کسی خطرے کی صورت میں فوجیوں کو تیزی اور محفوظ طریقے سے باہر نکالا جا سکے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق، پولی ٹیکنیک یونیورسٹی آف میلان (Politecnico di Milano) نے 2021 سے 2023 کے درمیان گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار اور لیجر اسکیننگ جیسی جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے 15ویں صدی کے سفورزا محل کے زیرِ زمین ڈھانچے کا تفصیلی مطالعہ کیا، جس کے نتیجے میں یہ اہم دریافت سامنے آئی۔
’ریسرچ فیلو فرانسسکا بائیولا‘ کے ڈاکٹرل تھیسس کے تحت سفورزا محل میں سروے شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں فرانسسکا بائیولا نے سی این این سے کہا کہ ’’ہماری دریافت ہمیں پھر سے اس بات کو یاد دلاتی ہے کے ہمارے شہروں میں کتنی گہری تاریخیں چھپی ہوئی ہیں۔ جسے حقائق کی علم کے ساتھ تاریخ اور آرکیٹیکچر کی گہری سمجھ سے ہی ہم اپنے ثقافتی اور آرکیٹیکچرل ہیریٹیج کو محفوظ کر سکتے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اطالوی پولی میتھ لیونارڈو ڈاونچی نے 1400 کی دہائی کے آخر میں ڈیوک لڈویکا سوفورزا کی عدالت میں ایک رکن کے طور پر زیادہ وقت گزارا تھا۔ اس دوران ڈیوک نے ڈاونچی کو ایک پینٹنگ بنانے کا حکم دیا اور اس دوران ڈاونچی نے ایسے دفاعی ڈھانچوں کی پینٹنگ کی، جو سفورزا محل کے لے آؤٹ سے کافی ملتے جلتے ہیں۔
لیونارڈو ڈاونچی کے ماہر ڈاکٹر فرانسسکا فیورانی نے سی این این سے کہا کہ ’’یہ کافی اہم ہے کہ تاریخ کو جتنا ممکن ہو درست طریقے سے تشکیل دینا بہت ضروری ہے۔ لیونارڈو کے معاملے میں ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تمام پینٹنگ خصوصاً آرکیٹیکچرل پینٹنگز، تصوراتی طور پر بنائے ہوئے ہیں نہ کہ کسی حقیقی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے۔ وہ کاغذوں پر صرف ایک پینٹنگ کے طور پر موجود تھی۔‘‘