یانگون ، 3/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) میانمار میں جمعہ کو آنے والے شدید زلزلے کے پانچ دن بعد، بدھ کے روز ریسکیو اہلکاروں نے ایک 26 سالہ نوجوان کو ملبے سے زندہ نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس حیرت انگیز ریسکیو کے بعد امدادی کارکنوں کا حوصلہ مزید بلند ہوگیا ہے اور وہ ملبے میں مزید زندہ افراد کی تلاش میں سرگرم ہیں۔ دوسری جانب، فوجی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کرے اور تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر مرکوز کرے۔ اس دباؤ کے پیش نظر، فوج نے اعلان کیا ہے کہ بدھ سے باغیوں کے خلاف کارروائیاں عارضی طور پر معطل کر دی جائیں گی۔
میانمار میں ۵؍ دنوں سے جاری بچاؤ کام کے دوران جب کسی کے زندہ بچنے کی امید معدوم ہورہی تھی تبھی ملک کے دارالحکومت نیپیداو کے ایک ہوٹل میں بچاؤکام میں مصروف میانمار اور ترکی کی مشترکہ ٹیم کے کارکن اس وقت خوشی سے چیخ اٹھے جب انہوں نے ملبہ سے ایک ۲۶؍ سالہ نوجوان کو زندہ نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ دھول مٹی سے اٹے ہوئے اس نوجوان کو جو غنودگی کے عالم میں تھا، ملبے میں موجود خلاء میں سراخ کرکے نکالاگیا۔
اس بیچ بدھ کو خبر رساں ایجنسی ’اے پی ‘ نے اطلاع دی ہے کہ زلزلہ میں فوت ہونےوالوں کی تعداد ۳؍ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ البتہ جب یہ خبر لکھی جارہی ہے، حکومت کی جانب سے ۲۸۸۶؍ ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ دراصل یہ ان مہلوکین کی تعداد ہے جن کی لاشیں مل چکی ہے۔ یاد رہے کہ جمعہ کو میانمار میں آنےوالے زلزلہ کی شدت ۷ء۷؍ تھی جو ملک کا اس صدی کا سب سے تباہ کن زلزلہ ثابت ہوا ہے۔ اس سے قبل زلزکی کے مرکز کے قریب منڈالے شہر میں ریسکیو عملے نے ایک خاتون کو اپنے اپارٹمنٹ بلاک کے ملبے سے زندہ نکالا، جہاں وہ۲۴؍گھنٹے سے زائد عرصے تک پھنسی رہی۔ زلزلے کے مرکز سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور پڑوسی ملک تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں کم از کم۱۱؍ اموات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ زلزلے سے میانمار کے مختلف علاقوں میں کثیرمنزلہ عمارتیں، پل اور سڑکیں تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔