غزہ، 20/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)حماس کی جانب سے جنگ بندی کے بدلے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کے باوجود، اسرائیل نے غزہ پر شدید فضائی حملے جاری رکھے، جن میں گزشتہ ۴۸؍ گھنٹوں کے دوران ۹۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ دریں اثناء القسام بریگیڈ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ان کے قبضے میں موجود ایک یرغمال ہلاک ہو گیا ہے۔
القسام کے مطابق اسرائیلی حملہ کے بعد اُس ساتھی کی لاش ملی ہے جس کی قید میں یرغمال کورکھاگیاتھا۔ چونکہ یرغمال کی لاش بھی نہیں ملی ہے اس لئے القسام نے کہا ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ وہ زندہ ہے یامر چکاہے۔ مذکورہ یرغمال اسرائیل اور امریکہ کی دوہری شہریت کا حامل ہے۔
اس بیچ غزہ میں بموں کے ساتھ بھوک سے بھی ہلاکتوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب امدادی گروپس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی پر خطرہ کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اسرائیل نے ۲؍ مارچ کے بعد سے غزہ میں ایک بھی امدادی ٹرک داخل نہیں ہونے دیاہے۔ جو امداد ۲؍ مارچ سے پہلے پہنچی تھی وہ تقریباً ختم ہوچکی ہےا ور غزہ کے شہریوں کو بھکمری کا سامنا ہے۔ اقوامِ متحدہ بار بار کہہ چکا ہے کہ غزہ میں ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور غذائی ذخائر میں کمی کے باعث زیادہ تر لوگ روزانہ بمشکل ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں۔ سنیچر کو ورلد فوڈ پروگرام نے بین الاقوامی برادری کیلئے ہنگامی پیغام جاری کیا ہے کہ ’’غزہ کو فوری طور پر غذافراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘