غزہ ، 23/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی )غزہ پر اسرائیلی حملے شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے نتیجے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 130 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ہونے والے فضائی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 5 معصوم بچے بھی شامل ہیں، جبکہ اس رپورٹ کے فائل کیے جانے تک غزہ شہر میں ایک عمارت کے ملبے تلے ایک ہی خاندان کے 8 افراد دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے ہفتے کے روز جنوبی لبنان پر بھی بمباری کی، جہاں سے شمالی اسرائیل کی طرف کم از کم 6 راکٹ داغے گئے تھے۔ حزب اللہ نے وضاحت دی ہے کہ ان راکٹ حملوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لبنان میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں فوری طور پر 2 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ادھر، شامی سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے دمشق کے نواحی علاقوں میں بھی فضائی حملے کیے ہیں۔
اُدھر اسرائیل میں غزہ کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کئے جانے کے بعد عوام شدید احتجاج کر رہے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ اس کی وجہ سے یرغمالوں کی رہائی کھٹائی میں پڑ سکتی ہے۔ دوسری طرف جنگ بندی کے دوران رہا ہونےوالے ۴۰؍ یرغمالوں نےاپنی حکومت کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس نیتن یاہوکوتازہ حملوں کوفوری طور پر روک کر یرغمالوں کی رہائی کی مذاکرات کی بحالی کا مشورہ دیا گیا ہے۔ مکتوب میں اسرائیلی وزیراعظم کو متنبہ کیا گیاہے کہ حملوں کی وجہ سے حماس کی قید میں موجود ۵۹؍ یرغمالوں کی جان خطرہ میں پڑ رہی ہے۔ انہوں نے وارنگ بھی دی ہے کہ اسرائیل اس طرح کبھی نہ ختم ہونےوالی جنگ کا انتخاب کررہا ہے۔
مشرق وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے بھی یہ کہتے ہوئے اسرائیل کو بات چیت سے تنازع کےحل کا مشورہ دیا ہے کہ حماس ’’نظریاتی طو رپر بے لگام‘‘ نہیں ہے کہ اس سے معاملات طے نہ کئے جاسکیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ پر ہونےوالے حملے اسرائیل عوام کے مرضی کے خلاف ہیں جن کی ترجیح فلسطینیوں پر حملے نہیں یرغمالوں کی رہائی ہے۔ ۹۰؍ منٹ کے اپنے انٹرویو میں انہوں نے اپنے اس اندیشے کا بھی اظہار کیا کہ غزہ جنگ مصر اور سعودی عرب جیسے ممالک کو بھی غیرمستحکم کرسکتی ہے۔ ا لبتہ انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو پوری طرح غلط ٹھہرانے سے گریز کیا اور غزہ پر حماس کے برسراقتدار رہنے کی مخالفت کی۔